ممبئی (آن لائن) بھارت کی خصوصی عدالت نے 1993 میں ہونے والے ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ابو سلیم سمیت دیگر 4 ملزمان کو عمر قید اور موت کی سزا سنادی۔خیال رہے کہ 1993 میں ہونے والے متعدد بم دھماکے میں 2 سو 57 افراد ہلاک اور 7 سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق کیس میں مجرم قرار دیئے جانے والے دو افراد کو سزائے موت، 2 کو عمر قید جبکہ ایک کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی،
جس کی منصوبہ بندی ابو سلیم نے کی تھی۔مذکورہ کیس کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے مطابق بم دھماکے کا حکم داد ابراہیم نے دیا تھا، جس کا مقصد 1992 میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے بابری مسجد کو پہنچائے جانے والے نقصان کا بدلہ لینا تھا۔ عدالت نے 1993 میں ممبئی میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر ابو سلیم اور کریم اللہ خان کو عمر قید کی سزا جبکہ فیروز خان اور طاہر مرچنٹ کو سزائے موت جبکہ ریاض کو 10 سال قید کی سزا سنائی۔واضح رہے کہ رواں سال 16 جون کو عدالت نے بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ مصطفی دوسا کو بھی مجرم قرار دیا تھا تاہم 28 جون کو اس کی دوران قید ہلاکت کے بعد عدالت نے اس کے خلاف کیس بند کردیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سی بی آئی کا دعوی تھا کہ واقعے میں مصطفی دوسا کا کردار یعقوب میمن سے بھی زیادہ تھا، جنہیں اسی کیس میں جولائی 2015 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔سی بی آئی کا یہ بھی دعوی تھا کہ مصطفی دوسا، طاہر مرچنٹ اور فیروز خان واقعے کے اصل منصوبہ ساز ہیں۔اس سے قبل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ابو سلیم کے انیس ابراہیم اور مصطفی دوسا کے ساتھ بہت قریبی تعلقات تھے جو واقعے کے منصوبہ ساز تھے، اور اس نے خود اسلحہ اور گولہ بارود مختلف مقامات پر منتقل کیا تھا۔عدالت کا کہنا تھا کہ فیروزخان، حمزہ نہیں ہے، جیسا کہ وہ دعوی کررہا ہے،
وہ وہی فیروز عبدالرشید خان ہے جسے 1993 کے بم دھماکوں میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔عدالت نے نشاندہی کی تھی کہ فیروز خان، مصطفی دوسا کے گینگ کا ایک اہم کارکن تھا اور بھارت میں اسلحہ اسمگنلگ کرنے میں ملوث تھا۔سلیم اور کریم اللہ کو دو مختلف مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ انہیں دو لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔