اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر سے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں بیانات سامنے آ رہے ہیں، وہیں معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے میانمار میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ براۂ مہربانی برما کے مسلمانوں کو بچا لیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ہم انسانوں کی نسل کشی کرنے والوں کو کیوں نہیں روک سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برما کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر مجھے اپنے انسان ہونے پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے، ہمیں ظلم کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے۔ ایک طرف ڈاکٹر ذاکر نائیک نے برما کے مسلمانوں ڈھائے جانے والے مظالم پر افسوس کا اظہار کیا تو دوسری طرف پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ برما کے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کیس لڑنا چاہیے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے گھر جلانے پر پوری مسلمہ اُمہ نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کردیں گے ٗبھارتی حکومت نے اعلان کردیا،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار کی ریاست رکھائن میں عسکریت پسندوں کے تشدد اور سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مبینہ ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔بھارتی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اپنے 3 روزہ دورے کے دوسرے دن
میانمار کے دارالحکومت میں واقع صدارتی محل میں مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم رکھائن میں ہونے والی عسکریت پسندوں کی کارروائی پر میانمار کی تشویش میں شامل ہیں۔اس موقع پر انہوں نے میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے سوا لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ ریاستی مظالم کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے عالمی دباؤ اور تنقید کا سامنا کرتی نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی ’قیادت‘ کی تعریف کی۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس مسئلے کا ایسا حل نکالیں گے جس سے میانمار کا اتحاد اورعلاقائی سالمیت متاثر نہ ہو۔بدھ مت اکثریت کے ملک میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے ملک کیلئے مشکل وقت میں بھارتی وزیراعظم کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔سوچی کا کہنا تھا کہ بھارت اور میانمار مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردی ان کی سرزمین یا ہمسایہ ممالک کی سرزمین میں اپنی جڑیں مضبوط نہ کرسکے۔دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کردیں گے۔
واضح رہے کہ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار کی رہنما روہنگیا بحران پر مسلم اکثریتی ممالک کی شدید تنقید کے نشانے پر ہیں۔گذشتہ روز اقوام متحدہ نے ایک بڑے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 25 اگست کو میانمار میں شروع ہونے والے تنازع سے اب تک ایک لاکھ 25 ہزار کے قریب افراد بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں شروع ہونے والے تشدد سے گزشتہ 11 روز میں ایک لاکھ 23 ہزار 600 افراد نے سرحد پار کی ہے۔میانمار میں شروع ہونے والے تشدد سے پہلے ہی بنگلہ دیش کی جانب سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ کے قریب تھی جبکہ حالیہ تنازع کے بعد انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ۔