لندن (آئی این پی) برطانیہ کی کران پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے بانی کی نفرت انگیز تقاریر کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی مدد طلب کرلی۔ بدھ کو ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کیمطابق برطانوی انتظامیہ بانی متحدہ
کی 11 مارچ 2015 اور 22 اگست 2016 کی تقاریر کے نتیجے میں سامنے آنے والے اشعال انگیزی کے واقعات پر غور کررہی ہے۔برطانیہ کی جانب سے الطاف حسین پر اشتعال انگیزی کو ہوا دینے، برطانیہ سے باہر موجود افراد کو دہشت گردی پر اکسانے اور دہشت گردی کی حوصلہ افزائی جیسے الزامات عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔بانی ایم کیو ایم کے خلاف زیر غور دیگر الزامات میں جان بوجھ کر جرم کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنا شامل ہے،یہ مختلف جرائم دہشت گردی ایکٹ، سیرس کرائم ایکٹ، اور پبلک آرڈر ایکٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔اس حوالے سے جب ایم کیو ایم کا ردعمل لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے تبصرے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ رواں سال 8 اگست کو پاکستان کو بھیجی جانے والی برطانوی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح 22 اگست 2016 کی تقریر کے بعد الطاف حسین کے کراچی میں موجود حمایتی طیش میں آگئے۔دستاویز میں کہا گیا کہ ایسا محسوس ہوا کہ اپنی تقریر کے اختتام میں الطاف حسین حاضرین کو آگے بڑھنے اور مقامی میڈیا اسٹیشنز پر حملے کی حوصلہ افزائی کررہے تھے۔سی پی ایس کے مطابق مظاہرین نے اے آر وائی نیوز آفس پر حملہ کردیا اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔اس دستاویز میں ہلاک ہونے والے شخص کا نام عارف سعید بتایا گیا۔