اوسلو (این این آئی)ناروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ نے پاکستان کے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے ملنے سے انکارکردیا۔پرویز مشرف گزشتہ ہفتے تین دن کے دورے پر ناروے آئے تھے۔ وہ دارالحکومت اوسلومیں کثیرالثقافتی میلے کی افتتاحی تقریب کے دوران نارویجن وزیراعظم سے ملناچاہتے تھے۔ ان کے ہمراہ حکمراں پارٹی سے وابستہ نارویجن پاکستانی سیاستدان عامرشیخ بھی تھے۔جب وہ
اس تقریب میں نارویجن وزیراعظم سے ملنے اگلی نشست کی طرف گئے تو وہاں موجود نارویجن وزیراعظم کے محافظین نے انہیں وزیراعظم سے ملنے نہیں دیا۔محافظین نے ان سے کہاکہ وہ آگے نہیں جاسکتے۔ نارویجن وزیراعظم سے ملنے میں ناکامی کے بعد مشرف مایوس ہوکر فوری طور پر ہی تقریب سے واپس چلے گئے۔اس دوران نارویجن وزیراعظم کے ساتھ ساتھ وہاں موجود پاکستان کی خاتون سفیر رفعت مسعود بھی یہ سارا معاجرہ دیکھتی رہیں۔یہ واقعہ ایسے وقت ہوا جب اس سے ایک دن پہلے نوبل پیس سینٹر میں پرویزمشرف کے لیکچر کے دوران ہنگامہ ہوچکاتھا۔ سابق صدر کو عالمی امور پر لیکچر کیلئے دائیں بازو کے نارویجن پاکستانی سیاستدان عامر شیخ کی تنظیم چودہ اگست کمیٹی کی ذیلی تنظیم ’’ڈائیلاگ فار پیس‘‘ نے دعوت دی تھی۔مشرف کا انگریزی لیکچر ختم ہوتے ہی سوالات کی نشست کے دوران ایک نارویجن بلوچ نے ان سے سوال پوچھ لیا۔منتظمین نے سوال پوچھنے والے کو جو بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی سمیت بلوچوں سے قتل سے متعلق جاننا چاہتا، روک لیا۔ منتظمین مسلسل اسے روکتے رہے تاہم مشرف اس کا جواب دینا چاہتے تھے۔منتظمین نے نہ صرف پرویز مشرف کو جواب دینے سے روکا بلکہ انہیں گھیرے میں لے لیا اور باہر جانے پر اصرار کرتے رہے۔ کچھ مزید بلوچ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور مشرف کے خلاف نعرے لگائے۔ ایک اور شخص اٹھ گیا
جس نے مشرف سے عافیہ صدیقی کے بارے میں استفسار کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق نوبل پیس سینٹر اوسلو کی انتظامیہ نے صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پروگرام کو معطل کردیا۔