نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو 20 جون کی شب سینیئر شہزادوں اور سیکیورٹی حکام سمیت صفا محل بلایا گیا تھا جہاں پر محمد بن نائف کو علیحدہ کمرے میں لے جایا گیا اور حکام نے ان کے فون لے لیے تھے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نصف شب سے پہلے محمد بن نائف کو بتایا گیا تھا کہ بادشاہ سے ان کی ملاقات ہونی ہے تاہم بعد میں حکام نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ ولی عہد اور وزیر داخلہ کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔
ادھر ایک سعودی عہدیدار نے اس طرح کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ایسی من گھڑت خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ محمد بن نائف کو زبردستی عہدے سے بے دخل کر کے سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کی جگہ اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔یاد رہے گزشتہ ماہ ایک شاہی فرمان جاری کیا گیا تھا جس میں شہزادہ محمد بن نائف کو ولی عہد کے منصب سے ہٹا کر ان کی جگہ شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔