مقبوضہ بیت المقدس (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے مغربی اور مشرقی حصوں کو یکجا کرتے ہوئے شہر کے مشرقی حصے کو مجوزہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی فلسطینی مساعی کو ناکام بنانے کی سازشیں شروع کردیں۔
عرب خبررساں ادارے کے مطابق مشرقی اور مغربی بیت المقدس کی وحدت کے لیے قانون سازی کا سہارا لیتے ہوئے صہیونی ریاست متحدہ بیت المقدس کو مستقبل میں اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کی طرف گامزن ہے۔اسرائیلی پارلیمنٹ کی آئینی کمیٹی نے وزیر تعلیم نفتالی بینٹ کے تیار کردہ آئینی بل کی منظوری دی ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ مستقبل میں القدس کی تقسیم کے لیے پارلیمنٹ کے کم سے کم 80 ارکان کی حمایت ضروری قرار دی جائے۔اس میں ایک دوسرا قانونی آرٹیکل بھی شامل ہے جس کے تحت القدس کی تقسیم کو صرف 61 ارکان پارلیمان کی حمایت سے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔اس پیش کردہ بل کی باقاعدہ منظوری کے لیے 4 بار رائے شماری کی جائے گی۔اگر یہ قانون منظور ہوجاتا ہے تو اسرائیلی قانون سازوں کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ اس کے متوازی ایک عمومی ریفرنڈم کا قانون بھی موجود ہے جو القدس سمیت اسرائیل کے زیرانتظام علاقوں کے بارے میں یہ تعین کرے گا کہ آیا انہیں اسرائیل کے پاس رہنا ہے یا فلسطینیوں کے حوالے کیا جانا ہے۔ادھرفلسطینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مشرقی بیت المقدس سے دست بردار نہ ہونے کی اسرائیلی کوششیں اور القدس کو یکجا کرنے کے لیے قانون سازی تنازع فلسطین کے 2 ریاستی حل کی کوششوں سے فرار اختیار کرنے کے مترادف ہے۔