ریاض/دوحہ(آئی این پی )خلیجی ممالک قطر پر دباؤ ڈالنے میں ناکام ہوگئے ،دوحہ نے اپنی ضروریات کا سامان ایران اور ترکی سے درآمد کرنا شروع کردیا جس مقصد کیلئے عرب ممالک نے قطر سے تعلقات ختم کیے تھے وہ حاصل نہیں ہو رہا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلیجی ممالک قطر پر دباؤ ڈالنے میں ناکام ہوگئے۔سعودی عرب نے قطر پر دہشتگرد تنظیموں کو فروغ دینے کا الزام لگا کر گزشتہ ماہ تمام سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔
تا ہم قطر پر اس اقدام کا زیادہ اثر پڑتا ہوا نظر نہیں آیا۔ غیرملکی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سعودی عرب کیساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے بھی قطر کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کیے۔ اس کے بعد یمن، لیبیا اور مالدیپ نے بھی قطر سے دوری اختیار کر لی۔ سعودی عرب نے قطر کو 13 شرائط ماننے کے لیے کہا تھا، جن میں دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ اتحاد ختم کرنے سے لے کر الجزیرہ ٹی وی کی بندش شامل تھی۔ادھر قطر نے کسی بھی شرط کو ماننے سے انکار کر دیا اور اپنی ضروریات کا سامان ایران اور ترکی سے درآمد کرنا شروع کردیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ جس مقصد کیلئے عرب ممالک نے قطر کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کیے تھے وہ حاصل نہیں ہو رہا۔ قطر کے 27 لاکھ عوام کے لیے زیادہ تر ضروری سامان درآمد کیا جاتا ہے ۔ اس میں سے تقریبا 40 فیصد خوردنی اشیا سعودی عرب کی سرحد سے آتا ہے۔ سعودی عرب کے قطر سے بائیکاٹ کے بعد ترکی اور ایران اس کی مدد کے لیے سامنے آ گئے۔ اس کی وجہ سے ایک طرف تو ایران کے کاروبار کو فائدہ ہوا، وہیں دوحہ اور تہران کے درمیان سفارتی تعلقات بھی اچھے ہونے لگے ہیں۔