لندن (این این آئی) اعلیٰ سطح کے امریکی جوہری ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت کی نیوکلیئر اسٹریٹیجی میں تبدیلی آرہی ہے اور اب وہ اپنے روایتی حریف پاکستان کے بجائے چین کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر رہا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈجیٹل جرنل بْلیٹین آف اٹامک سائنسز‘ کے جولائی ٗاگست کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون میں
امریکی جوہری ماہرین ہینز کرِسٹینسِن اور رابرٹ نورِس نے لکھا کہ ’بھارت ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پلوٹونیم کی 600 کلوگرام مقدار کی پیداوار کا ارادہ رکھتا ہے، جس سے 150 سے 200 نیوکلیئر وارہیڈز بنانے کے لیے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ بھارت روایتی طور پر پاکستان کو باز رکھنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کی جانب توجہ دیتا رہا ہے، لیکن اب اس کی جوہری جدت اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ وہ مستقبل میں چین کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کی طرف اپنی توجہ بڑھا رہا ہے۔مضمون میں لکھا گیا کہ اگنی وَن میں بہتری لاکر تیار کیا جانے والا اگنی ٹو 2 ہزار کلومیٹر سے زائد کے فاصلے تک روایتی اور نیوکلیئر وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ٗجس کے بعد اس کا نشانہ مغربی، وسطی اور جنوبی چین ہوسکتا ہے۔مضمون کے مطابق بھارت اگنی تھری ٗفور اور فائیو بھی تیار کر رہا ہے ٗ اگنی فائیو کی اضافی رینج بھارتی فوج کو اس قابل بنادے گی کہ وہ وسطی اور جنوبی بھارت میں اگنی فائیو‘ بیسز قائم کر سکے، جو چین سے بھی آگے ہے۔