ہیمبرگ (این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے شام کے شمال مغرب میں واقع علاقے عفرین میں کْردوں کے خلاف حملے کی دھمکی دی ہے۔ یہ دھمکی ترکی اور شام کی سرحد پر ہونے والی مسلسل جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن نے کہا کہ جب تک (کردوں کا) یہ خطرہ باقی رہے گا ، ہم مناسب صورت میں عفرین میں اس کا جواب دیتے رہیں گے۔
حالیہ دنوں میں سرحدی علاقے میں ترکی کی فوج اور کْرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کے درمیان متعدد بار جھڑپیں ہوئی ہیں۔ترک اخبارات کئی روز سے کْرد جنجگوؤں کے خلاف ترکی کی فوج کے ممکنہ زمینی آپریشن کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ایردوآن نے ہفتے کے روز ایک مرتبہ پھر باور کرایا کہ ترکی شام کے شمال میں کسی کْرد ریاست کے قیام کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔اس سے قبل اگست 2016 میں انقرہ نے شام کے شمال میں ایک زمینی عسکری آپریشن کیا تھا۔ اس کارروائی کا مقصد شدت پسندوں کو سرحد سے دْور بھگانا اور کرْد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کے زیر قبضہ علاقوں کا آپس میں ربط روکنا تھا۔ترک اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق ایردوآن کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرحد کے پاس دہشت گرد جماعتوں کی سپورٹ اور ان کو مسلح کیے جانے اور خطے میں دہشت گردی کی جڑ پیدا کرنے پر خاموش اور بنا کسی ردّ عمل کے نہیں بیٹھیں گے۔ویب سائٹ کے مطابق ایردوآن نے ہیمبرگ میں جی 20 سربراہ اجلاس میں شرکت کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اپنے ملک کے لیے جنم لینے والے خطرات کے خلاف اپنا دفاع کا حق استعمال کرنے میں ہر گز نہیں ہچکچائیں گے۔رجب طیب ایردوآن نے رواں برس مئی میں وہائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکا کی جانب سے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کو ہتھیاروں کی فراہمی پر ترکی کی تشویش کا اظہار کیا تھا۔