بیجنگ (آئی این پی)دو ہفتے قبل بھارت کے فوجی سکم کی سرحد عبور کر کے چینی علاقے میں گھس آئے تھے تاکہ ڈانگ لانگ ریجن میں چینی سڑک کی تعمیر روکی جا سکے ، یہ سڑک پیپلز لبریشن آرمی تعمیر کررہی ہے ، اس وقت سے اب تک صورتحال کشیدہ ہے اور دونوں ممالک کے فوجی آمنے سامنے ہیں ، یہ صورتحال ابھی تک صرف اس لئے قابو سے باہر نہیں ہوئی کہ چینی فوجیوں نے زبردست تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا ہے
تا ہم اگر بھارتی فوجی دستے اس چینی علاقے سے واپس نہیں جاتے تو صورتحال یقینا بہت زیادہ کشیدہ ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ تباہی ہوگی۔ان خیالات کا اظہار چین کے معروف اخبار چائنا ڈیلی نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں کیا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے سرحدی علاقے میں ہوا ہیجس کی 1890ء کے تاریخی کنونشن کے ذریعے حد بند ی ہو چکی ہے اور بعد ازاں آنے والی چینی اور بھارتی حکومتوں نے ان دستاویزات کی تصدیق بھی کی اور دونوں ممالک نے ان دستاویزات کا تبادلہ بھی کیا ، اس لئے اب بھارتی فوجی دستوں کا چینی علاقے میں گھس آنا اس کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ان تمام بنیادی شرائط کی جو بین الاقوامی تعلقات کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ چین نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کا ہر حال میں تحفظ کرے گا اور اس کے لئے جو بھی ضروری اقدامات ہوں گے وہ بروئے کار لائے جائیں گے،بھارت ممکن ہے کہ ایک پوائنٹ بنانے کی کوشش کررہا ہوں ۔ چین کی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت کی یہ بات افسوسناک ہے کہ چین کی طرف سے سڑک کی تعمیر اس علاقے کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی پیدا کر دے گی اور اس سے بھارتی سلامتی کیلئے خطرات پید اہوجائیں گے
تا ہم وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ایک میکنز م طے کر کے اس قسم کی تشویش کو دور کیا جا سکتا ہے جیسا کہ 1962ء کی چین بھارت سرحد ی جنگ کے بعد دونوں اطراف امن کے قیام کیلئے کیا گیا تھا تاہم اب بات چیت کے بجائے ہم بھارتی رہنمائوں کی طرف سے جنگ کی باتیں سن رہے ہیں جیسا کہ بھارت کے آرمی چیف جنرل بی پن راوت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ چین پاکستان کے خلاف دو محاذ وں پر جنگ کرنے کے لئے تیار ہے جبکہ اندرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی وہ آدھا محاذ کھول سکتا ہے
۔بھارت کے وزیر دفاع اروم جاتلے نے کہا ہے کہ بھارت اب 1962ء سے بالکل مختلف ہے شاید اس وقت جنگ میں بھارتی شکست بھارتی فوجیوں کیلئے بڑی بے عزتی کا باعث بنی تھی ، اس لئے اب وہ اس طرح کی باتیں کررہے ہیں اور بلاشبہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور جذباتی رد عمل ان کی چین کی ابھرتی ہوئی طاقت اور چین کے تجویز کردہ منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کی مخالفت کی وجہ سے ہے تا ہم چینی حکام یہ بات کئی مواقع پر یہ واضح کر چکے ہیں کہ بیلٹ اینڈ روڈ کا منصوبہ مختلف ممالک کے درمیان رابطے اور اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے ہے
اور اس کا قومی خود مختاری کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اس لئے بھارت کو اس منصوبے کے بارے میں اس قدر حساس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، بھارتی دستوں کی طرف سے چین کے علاقے میں گھس آنا ایک غیر قانونی کارروائی ہے ، بھارت کو چین کی علاقائی خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے اور اپنے فوجی دستوں کو فوری طورپر واپس بلالینا چاہئے۔