نئی دہلی(این این آئی)دنیا میں سب سے بڑے جمہوری اور سیکولر ملک کا دعویٰ کرنے والے بھارت میں ایک بار پھر اسکولوں میں پڑھانے جانے والے کتابوں کے متنازع نصاب کا معاملہ سامنے آیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کونسل فار دی انڈین اسکول سرٹیفکیٹ ایگزامنیشنز (سی آئی ایس ای) کے ماتحت اسکولوں میں چھٹی جماعت کے طلبہ کو پڑھائے جانی والی سائنس کی ایک کتاب میں طلبہ کو
صوتی آلودگی ایک تصویر کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔طلبہ کو تصویر کے ذریعے شور شرابے سے پیدا ہونے والی آلودگی سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس تصویر میں ٹرین، کار، ہوائی جہاز اور ایک مسجد سمیت ایک شخص کو دکھایا گیا ہے، جو تمام چیزوں سے اٹھنے والے شور کی وجہ سے اپنے ہاتھوں سے اپنے کان بند کرلیتا ہے۔تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ جہاز، ٹرین، کار اور مسجد سے شور شرابے کی لہریں اٹھ رہی ہیں، جو صوتی آلودگی کا سبب بن رہی ہیں۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اس تصویر کے ساتھ سبق میں واضح کیا گیا ہے کہ شور شرابے کی آلودگی کن چیزوں سے اٹھتی ہیں، اور اس سے لوگ کیسے متاثر ہوتے ہیں۔نصابی کتاب میں شور شرابے والی دیگر چیزوں کے ساتھ مسجد اور اس کے اوپر سے شور شرابے کی لہروں کو اٹھتے ہوئے دکھانے کے خلاف کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر پبلشرز اور سی آئی ایس ای کو تنقید کا نشانہ بنایا۔سوشل میڈیا پر تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد پبلشر ہیمنت گپتا نے معزرت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ کتاب کے آئندہ ایڈیشن میں اس تصویر کو ہٹالیا جائے گا۔
اپنے بیان میں پبلشر نے کہا کہ اگر اس تصویر کے شائع ہونے سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو پبلشر ان سے معذرت خواہ ہے۔خیال رہے کہ اس کتاب کو ہیمنت گپتا کے پبلشر ہاؤس سنیہا نے شائع کیا تھا، اس کتاب کی تصاویر گزشتہ ہفتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تھیں۔سوشل میڈیا پر بھرپور تقید کے بعد کتاب کے پبلشر نے معزرت کرلی، تاہم حکومت یا سی آئی ایس ای کی جانب سے پبشلرز کے خلاف کسی کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا۔یہ ادارہ بھارت میں 1952 میں بنایا گیا تھا، اس کے پہلے چیئرمین مولاناعبدالکلام آزاد تھے۔