دوحہ (این این آئی)عرب ممالک کی جانب سے دہشت گردی کی فنڈنگ، خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے معاملے دوحہ کے جاری بائیکاٹ پر بھی قطری حکومت مسلسل ہٹ دھرمی کا شکار ہے۔ قطری حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ بعض ممالک کی طرف سے قطر کا محاصرہ اور بائیکاٹ کوئی معنی نہیں رکھتا
اگر یہ محاصرہ ہمیشہ بھی جاری رہے تو بھی ہماری صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق قطری پٹرول کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نیایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک ہمیشہ کے بائیکاٹ اور محاصرے کے باوجود قائم رہ سکتا ہے۔قطری عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم اچھی طرح تیار ہیں اور ہم ہمیشہ کا محاصرہ بھی برداشت کرسکتے ہیں۔ بعض پڑوسی ممالک کی طرف سے دوحہ کے بائیکاٹ سے ہمارے تیل اور گیس کے معاملات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔یہ بات قابل ذکر رہے کہ قطر اور بعض دوسرے عرب ملکوں کے درمیان جاری حالیہ بحران پر قطری حکومت کے عہدیداروں میں کھلا تضاد پایا جا رہا ہے۔ جب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کا بائیکاٹ شروع کیا ہے کہ قطری عہدیداروں کے نت نئے اور متضاد دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔ان متنازع بیانات میں حال ہی میں قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کا وہ بیان بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دوحہ اپنی خارجہ پالیسی پر کوئی لچک نہیں دکھائے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ خارجہ پالیسی درست اصولوں پر قائم ہے جس پر کوئی بات چیت نہیں کی جاسکتی۔قطری وزیرخارجہ کا بیان کہ وہ خارجہ پالیسی پر مذکرات نہیں کریں گے دوحہ کی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کی ایک دوسری مثال ہے۔ مگر ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ وہ خارجہ پالیسی پر بات نہیں کریں گے،
اگلے ہی لمحے ان کا بیان آتا ہے کہ قطر خلیجی ممالک سے ان کے خدشات اور اعتراضات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔حال ہی میں بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن حمد آل خلیفہ نے ایک بیان میں بھی قطری حکومت کے مسلسل بدلتے بیانات پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف قطر دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ ہی نہیں بلکہ دوحہ پر محاصرہ مسلط کیا گیا ہے مگر قطر کی پروازیں، ایران، کویت، ترکی اور مسقط کی فضائی حدود سے عالمی سطح پر جاری ہیں۔ قطر ایک ہی جملے میں محاصرے اور اپنی پروازوں کے لیے میدان کے کھلے ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔