واشنگٹن(این این آئی) ایک غیر ملکی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے متعلق پالیسی مزید سخت کرسکتی ہے ٗ پالیسی سخت کرنیکی وجہ افغان طالبان کی مبینہ محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بیان دیا کہ امریکہ پاکستان سے افغانستان پرحملوں میں ملوث دہشت گردوں کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کریگا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کابڑے غیرنیٹواتحادی کادرجہ کم کرنے سمیت،ڈرون حملوں میں اضافہ،پاکستان کوامدادمیں تبدیلی یااس کے روکے جانے کے امکانات زیرغورہیں۔امریکی حکام کے مطابق امریکاپاکستان سے تعلقات میں کمی نہیں بلکہ بڑاتعاون چاہتاہے،افغانستان میں 16سالہ جنگ سے متعلق اسٹرٹیجی کے جائزے کے مکمل ہونے کے بعداہم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ترجمان پنٹاگون کے مطابق امریکااورپاکستان وسیع ترقومی سلامتی کیامورپرشراکت داری جاری رکھے ہوئے ہیں، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی کیا ہے ابھی اس بارے میں مکمل طورپرکچھ نہیں کہہ سکتے،امریکا پاکستان سے کیا چاہتاہے یہ امریکی اسٹرٹیجی بہتر طورپرواضح کرسکے گی۔امریکاکوبالآخرایک اتحادی چاہئے وہ ایک ناقص اتحادی بھی ہوسکتا ہے،امریکی حمایت یافتہ افواج کوافغانستان میں کامیابی نہیں مل رہی ہے یہ تسلیم کرتے ہوئے امریکا افغانستان میں مزیدفوجی دستے تعینات کرنے کیلئے تیارہے۔اقوام متحدہ میں افغان سفیرحمداللہ محب کا کہنا ہے کہ وہ پریقین ہیں ٗماضی کے مقابلے میں پاکستان کیلئے امریکی پالیسی مزید سخت ہوگی۔پاکستان حکام نے شناخت ظاہر نا کرنے کی شر ط پر بیان دیا کہ پاکستان امریکی ڈومورکے جواب میں پہلے ہی بہت کچھ کررہاہے،مزیدکی گنجائش اب ختم ہوچکی ہے،امریکا پاکستان پردہشت گردی کیخلاف جنگ چھوڑنے پر زور ڈالنا نہیں چاہے گا۔ساؤتھ ایشیاٹیررازم پول کے مطابق پاکستان میں 2003سے اب تک 22ہزار شہری،7ہزار سکیورٹی اہلکاردہشت گردی کانشانہ بن چکے ہیں۔