دوحہ(آئی این پی)قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد عبدالرحمن الثانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین اور قطر کے درمیان عدم مفاہمت بے بنیاد خبروں پر مبنی ہے اور ان ممالک کی طرف سے ہمیں کوئی مطالبات نہیں بھیجے گئے۔قطر ٹیلی ویژن پر بات چیت کرتے ہوئے الثانی نے کہا ہے کہ خاص طور پر کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے قطر کے خلاف اقدامات کرنے والے
مذکورہ ممالک کے مطالبات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے بھاری کاروائی کی ہے۔الثانی نے کہا ہے کہ اس قت تک قطر کو نہ تو مطالبات کی اور نہ ہی الزامات کی کوئی فہرست بھیجی گئی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قطر کے ساتھ روابط منقطع کرنے والے ممالک کے حکام کے بیانات ہمیں حیرت زدہ کر رہے ہیں۔الثانی نے کہا کہ ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ہم مطالبات کویت کو بھیجیں گے دوسری طرف کہتے ہیں کہ مطالبات امریکہ کو بھیجیں گے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ قطر سے ان مطالبات کے بارے میں تدابیر اختیار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ جن مطالبات کی قطر کو کوئی خبر ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ چیز اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ قطر کے خلاف اختیار کردہ اقدامات غلط فہمی اور بے بنیاد خبروں پر استوار ہیں۔ قطر کو بھیجنے کے لئے ان ممالک کے کوئی مطالبات موجود ہی نہیں ہیں اور یہ کہ قطر کے خلاف اختیار کردہ اقدامات کی بنیاد کس قدر کمزور ہے۔الثانی نے کہا ہے کہ میرا ان سے سوال ہے کہ کیا غلط فہمیاں تدابیر اختیار کر کے حل کی جاتی ہیں یا پھر تدابیر ڈائیلاگ میکانزم کے بے بس ہو جانے کے بعد اختیار کی جاتی ہیں؟انہوں نے کہا کہ اگر یہ تدابیر ،مذکورہ ممالک کے دعوے کے مطابق، قطر کو کسی غلط چیز کے لئے اپنی پالیسی تبدیل کرنے کے لئے یا اسے زیر حمایت کرنے کے لئے اختیار کی گئی ہیں
تو ہم نے انہیں قبول نہ کرنے کے بارے میں متعدد دفعہ آگاہ کیا ہے ۔مذکورہ ممالک کے ذرائع ابلاغ میں قطر کو دہشت گرد تنظیموں کے لئے 65 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا قصور وار ٹھہرائے جانے کا بھی ذکر کرتے ہوئے شیخ محمد عبدالرحمن الثانی نے کہا ہے کہ قطر کے خلاف مہم جھوٹے الزامات اور قطر خبر رساں ایجنسی QNA پر سائبر حملے کے ساتھ شروع ہوئی جس کے بعد الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بعد ازاں مذکورہ تین ممالک نے مصر کے ساتھ تعاون کر کے قطر کے خلاف تدابیر اختیار کی ہیں۔