واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا شارہ دیا ایران کے خلاف عرب متحد ہو رہے ہیں،ایسا تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ٹرمپ کے تازہ بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹرمپ کیا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ ذاتی طور پر ایٹمی ہتھیاروں کا استعال کر سکتے ہیں لیکن وہ اس خطرناک ہتھیار کا استعمال بھی کر سکتے ہیںکہ چھوٹے انسانی ہاتھ ایک بڑے سرخ بٹن کو دبا دیں۔تجزیہ روںکا کہنا ہے کہ ہمارا ا نہیں خیال کہ ٹرمپ ایک بڑی ایٹمی جنگ شروع کر دیں،مگر وہ ٹیکٹل ایٹمی ہتھیار کا استعمال کرتے ہیں۔اسکی اور وجہ بھی بیان کی جا رہی ہے کہ پچھلے دنوں امریکا نے دنیا کے سب سے بڑا غیر ایٹمی ہتھیار افغانستان میں داعش کی سرنگوں پر گرایا تھا
تاہم اس بم سے مطلوبہ فوائد نہیں حاصل ہو سکے۔اس لیے زمین دوز ٹھکانوں کو صرف ایٹم بم سے تباہ کیا جا سکتا ہے،اس لیے یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق امریکی صدر کے ایران معاہدے کو ٹرمپ اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہے اور ہوسکتا ہے وہ معاہدہ منسوخ کر دیں ایسی صورت حال میں ایران کے ایٹمی پلانٹ کو تباہ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں وہ جائے گی۔اس لیے امریکی صدر ایرانی ایٹمی پلانٹ کو تباہ کرنے کے لیے چھوٹے ایٹمی ہتھیار کا استعال کر دیں،لیکن یہ کب ہو گا یہ وقت اور حالات پر منحصر ہو گا ۔تجزیہ کارکے مطابق ایران کے پاس صرف دو سال ہیں،خطے میں ایران کے مزید دوست باقی نہیں رہے اور ہی وقت ہے جب ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔یہ سب تیسری عالمی جنگ کی یقینی ابتدا ثابت ہوگا۔