اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)عراق سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ مغربی ملکوں کے نومسلم داعش جنگجو ختنوں کے بغیر ہیں اور داعش انہیں اسی حالت میں قبول کررہی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق داعشی جنگجوؤں کے بارے میں یہ چونکا دینے والا انکشاف حال ہی میں سامنے آیا ہے۔ دوسری طرف جب سے ابو بکر البغدادی کی قیادت میں داعش نے موصل اور الرقہ میں اپنی خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تو داعش کی انتظامیہ کی طرف سے باقاعدہ فتاویٰ جاری کیے گئے جن میں نہ صرف مردوں کے ختنوں کی سختی سے تاکید کی گئی بلکہ یہ اطلاعات بھی آئیں کہ شدت پسند خواتین کے ختنے بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ داعش نے اپنے زیرتسلط علاقوں میں سگریٹ پینے، تنگ اور چست لباس پہننے اور فٹ بال کھیلنے کو بھی قابل سزا جرم قرار دیا تھا۔یورپی ملکوں کے داعشی جنگجوؤں کے بارے میں تازہ انکشاف کرنے والے ڈاکٹر نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر اپنی شناخت ظاہرنہیں کی تاہم العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اسی موضوع پر عراق میں انتہا پسند جماعتوں کے امور کے ماہر ھاشم الھاشمی سےبات کی۔ انہوں نے کہا بھی تصدیق کی کہ داعش کی صفوں میں سوشل میڈیا یا دیگر ذرائع سے بھرتی ہونے والے فرانسیسی، ڈینش اور ڈچ جنگجوؤں کے ختنےنہیں کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ داعش نے مغربی ملکوں کے جنگجوؤں کو ’طارق بن زیاد‘ اور ’نھاند‘ نامی دو بریگیڈوں میں رکھا ہے۔ ان میں روس کے نو مسلم جنگجو بھی شامل ہیں۔الھاشمی نے بتایا کہ جب ایک داعشی سے ختنہ نہ کیے جانے کی بابت سوال کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ ختنہ جہاد کی طرح فرض یا ارکان میں اسلام میں سے کوئی رکن تھوڑا ہی ہے۔ ختنہ سنت ہے اور موقع ملا تو وہ یہ سنت بھی پوری کردیں گے۔ایک سوال کے جواب میں عراقی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ داعشی کسی غیرمسلم کو مسلمان کرتے وقت صرف دو باتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ اسے غسل کراتے ہیں اور اس کے بعد اسے کلمہ شہادت پڑھاتے ہیں۔ ان کے نزدیک مسلمان ہونے کے لیے فوری طور پر یہی دو شرائط ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں