تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا کمانڈر قاسم سلیمانی اور اس کی ملیشیائیں شام ،عراق سرحد پر پہنچ گئیں۔ یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے کئی مرتبہ کی جانے والی بم باری کے باوجود سامنے آئی ہے جس کا مقصد ان ملیشیاؤں کو سرحدی علاقے التنف کی جانب پیش قدمی سے روکنا تھا۔ایرانی ایجنسی نے سلیمانی کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں وہ افغان ملیشیا فاطمیون کے عناصر کے درمیان نظر آ رہا ہے۔
یہ ملیشیا سلیمانی کے احکامات کے تحت بشار الاسد کی فوج کے شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لے رہی ہے۔ایرانی ایجنسی نے تصدیق کی کہ بشار نواز ملیشیا امریکی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد دو روز قبل ان پوزیشنوں پر پہنچ چکی ہے۔شام ، عراق اور اردن کے درمیان سرحدی تکون میں واقع علاقے التنف میں ایرانی ملیشیاں اور شامی جیشِ حر کے گروپوں کے درمیان کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ فریقین کی جانب سے شامی نواحی علاقے میں کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ایرانی ملیشیاں کی جانب سے شامی عراقی سرحد کی جانب پیش قدمی ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب روس اور امریکا کے درمیان تنا کی صورت حال میں کمی آئی ہے۔ اس سے قبل امریکا نے روس کے اقدامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا ذمہ دار امریکا ہے اور امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ محض ایک جھوٹ ہے کیونکہ داعش خود امریکا کی اپنی پیداوار ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک دہشت گرد ملک ہے اور وہ خود دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے ۔ اسی لیے ایران ایسے ملک کے ساتھ معمول کے تعلقات نہیں رکھ سکتا۔