اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاک چین اقتصاد ی راہداری منصوبہ جوکہ شروع سے ہی پاک چین دوستی کی عظیم مثال اوربھارت کے آنکھوں کاکانٹابناہواہے اوربھارت کوجب بھی کوئی موقع ملتاہے توضروراس معاملے پرپاکستان اورچین کے شروع کئے گئے اس منصوبے پرہرزہ سرائی کرتاہے ،پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کےلئے جب سے پاکستان گلگت بلتستان میں کچھ اراضی اپنے عظیم دوست کوفروخت کرنے کی تیاریاں کررہاہے
وہیں بھارت نے اس خبرکے عالمی سطح پرآنے پرچیخ وپکارشروع کردی ہے ۔بھارتی اخبارٹائمزآف انڈیانے اپنی ایک رپورٹ میں بتایاہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کےلئے پاکستان چین کوکچھ اراضی فروخت کررہاہے تواس کے ساتھ ہی بھارت کاایک جھوٹ پرمبنی موقف بھی دہرادیاکہ گلگت بلتستان توایک متنازعہ علاقہ ہے اورچین کواس علاقے کی کچھ اراضی فروخت کرنے پربھارت کوشدید تشویش لاحق ہے ۔ایک نیوزویب سائیٹ سی این این ۔نیوزڈاٹ کام کے حوالے سے بھی یہ دعوی سامنے آیاہے کہ چین کوگلگت بلتستان سے کچھ اراضی جوفروخت کی جارہی ہے وہ مقامی افراد کی مرضی کے خلاف ان سے لے لی گئی ہے ۔اس ضمن میں بلاورستان نیشنل فرنٹ نامی ایک تنظیم کے سربراہ عبدالحمید نے کہاہے کہ پاکستان اورچین اس زمین پرفوجی چھاونیاں قائم کرناچاہتے ہیں جہاں ان دونوں ممالک کی فوجیں بھی تعینات کی جائیں گی ۔واضح رہے کہ یہ ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازا کیا گيا ہے۔