منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب،پاکستان کو کیوں نظر انداز کیاگیا؟پاکستان خلیجی ممالک میں ثالثی نہیں کرواسکتا کیونکہ۔۔! تھنک ٹینک آئی پی آر کی رپورٹ میں حیرت انگیزانکشافات

datetime 7  جون‬‮  2017 |

اسلام آباد (آئی این پی ) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز( آئی پی آر ) نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے اور خلیجی ممالک کے سربراہوں سے ملاقات اور اس کے پاکستان پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں ایک تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے یہ رپورٹ خارجہ امور کے ماہر اورسابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان نے تیار کی ہے رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے

خلیجی ممالک کے دورے کی دو اہم اثرات اور تحفظات ہیں پہلا یہ کہ مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونیوالے حالات نے پاکستان پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں کیونکہ امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے بھی یہ واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اسلامی دہشت گردی مشرق وسطیٰ کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور اس دہشت گردی کا منبع ایران ہے ۔رپورٹ کے مطابق ایک طرف پاکستان کے عرب ریاستوں خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ مفادات وابسطہ ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستان کی ایران کے ساتھ نہ صرف مشترکہ سرحد ہے بلکہ تاریخی طور پر بھی پاکستان ایران کے ساتھ جڑا ہوا ہے نیز پاکستان کے اندر فرقہ ورانہ حقائق بھی موجود ہیں۔ جہاں تک دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستانیوں کی قربانیوں کا تعلق ہے امریکی صدر نے اس حوالے سے پاکستان کا ذکر تک نہیں کیا ۔خلیجی ممالک کے درمیان جاری کشمکش کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کو غیر جانبدارانہ رہنا ممکن ہے لیکن ماضی میں اس طرح کے رویے کو سراہا نہیں گیا ۔عراق ،ایران جنگ کے دوران عراق کھلے عام پاکستان پر تنقید کرتا تھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ 2014 میں پاکستان نے یمن میں فوج بھیجنے سے انکار کر دیا تھاحالانکہ پاکستان نے اس چیز کا عہد کیا ہوا ہے کہ کسی بھی بیرونی خطرے کی صورت میں سعودی عرب کاد فاع کریگا ۔لہذا اس بدلتی ہوئی صورتحال میں پاکستانی قیادت کا امتحان ہے

کیونکہ پاکستان سعودی عرب کی طرف سے بنائے گئے تیس ملکی اتحاد کا حصہ ہے اور پاکستان کے سابق آرمی چیف اس اتحاد کی عسکری قیادت سنبھالے ہوئے ہیں لہذا ان حالات میں کیا نتیجہ نکلے گا جب سعودی عرب اور ایران کی کشمکش میں مزید اضافہ ہو گا ۔پاکستان خلیجی ممالک کی آپس کی دشمنی میں ثالثی کا کردار ادا نہیں کر سکتا ، کیونکہ ماضی میں پاکستان کو اس طرح کی ناکامیوں کاسامنا کرنا پڑا ہے ۔پاکستان کا مسلم امہ کا نعرہ پاپولر یعنی مقبول تو ہے جبکہ ہماری پالیسی کو بھی حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے ۔صدر ٹرمپ کے دورہ ریاض کے دوران پاکستانی وزیراعظم کو ایک کونے میں دیکھ کر تمام پاکستانیوں کو حیرانی ہوئی تاہم وزیراعظم کی کانفرنس میں موجودگی میں سعودی عرب کیلئے ایک اچھا پیغام ثابت ہوا ہے حالانکہ امریکی صدر نے دہشت گردی کیخلاف دی گئیں پاکستانی قربانیوں کا ذکر تک نہیں کیا ۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کی افغانستان کے بارے میں پالیسی پر تنقید کرنے والے نقادوں نے امریکہ پر اثرات مرتب کیے ہوئے ہیں جس کے وجہ سے صدر ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں ایک مخصوص ذہن بنا رکھا ہے۔ آئی پی آر کے اس تجزیہ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ اس تیس ملکی اتحادکیساتھ رابطہ جاری رکھے لیکن ابھی تک اس اتحاد کی طرف سے یہ واضح نہیں ہے کہ یہ خطے میں امن کیسے لائیگا، کیونکہ مسلمان معاشرے میں اس وقت چیلنجز سے نمٹنے کیلئے زیادہ سکت نہیں ہے نیز انتہا پسندی کا نظریہ مسلمانوں کی معاشی ، سیاسی اور نفسیاتی حد تک سرایت کر گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ ۔عرب کانفرنس میں اسرائیل واضح طور پر ایک فاتح کی صورت میں ابھر کر سامنے آیا ہے کیونکہ خلیجی ریاستوں کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ عربوں کا دشمن اسرائیل نہیں بلکہ ایران ہے لہذا عربوں کو ایران پر نظر رکھنا ہو گی جبکہ اپنے خطاب میں امریکی صدر نے فلسطینیوں کا برائے نام ذکر کیا ہے لہذا آئی پی آر کی رپورٹ میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان کو انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا ہو گا ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…