پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

مدینہ منورہ کے نزدیک واقع مشہور آتش فشاں پہاڑوں کی کہانی، آتش فشاں کا لاوا جب مسجد نبوی کے قریب پہنچا تو کیا ہوا؟ جانیئے

datetime 31  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (آئی این پی )مدینہ منورہ کے علاقے میں آتش فشاں پہاڑوں کا سب سے بڑا سلسلہ واقع ہے ، مدینہ منورہ سے جنوب مشرق میں واقع علاقے میں آخری مرتبہ 1256 عیسوی میں لاوا پھوٹا تھا۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں دو ہزار سے زیادہ آتش فشاں پہاڑ ہزار ہا سال سے موجود ہیں ، وہ مردہ نہیں ہیں بلکہ ان کی طویل تاریخ میں تیرہ مرتبہ لاوا پھوٹ پڑا تھا۔مدینہ منورہ کے علاقے میں آتش

فشاں پہاڑوں کا سب سے بڑا سلسلہ واقع ہے ، مدینہ منورہ سے جنوب مشرق میں واقع علاقے میں آخری مرتبہ 1256 عیسوی میں لاوا پھوٹا تھا ، آتش فشانی سیال مادہ کئی روز تک بہتا رہا تھا اور یہ 23 کلومیٹر تک پھیل گیا تھا ، آتش فشاں کا لاوا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف آٹھ کلومیٹر دور تک بہا تھا لیکن آگے نہیں بڑھا، خیبر کے علاقے میں جبل القدر واقع ہے ، یہ سطح سمندر سے دو ہزار میٹر بلند پہاڑ ہے اور یہ سب سے بڑا آتش فشانی پہاڑ ہے ، یہ بہت ہی دشوار گذار ہے اور یہاں پیدل چلنا محال ہوتا ہے ، جبل القدر میں بہت گہری غاریں اور آتش فشانی دہانے ہیں جو کوئی بھی جبل القدر پر چڑھتا ہے ، اس نے وہاں دیکھا ہوگا کہ لاوا پچاس کلو میٹر سے زیادہ علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔جبل القدر کی جوالا مکھی کے نزدیک ہی جبل الابیض کی آتش فشانی کھوہ ہے ، اس کا عجیب وغریب رنگ اور ہیئت ہے ، یہ اس علاقے میں مشہور ارضیاتی علامتوں میں سے ایک ہے۔طائف شہر کے نزدیک بھی سعودی عرب کاسب سے بڑا آتش فشانی دہانہ ہے ، اس کی گہرائی 240 میٹر اور قطر 2500 میٹر سے زیادہ ہے ، سعودی عرب میں موجود آتش فشاں پہاڑ اور ان کے دہانے ماہرینِ ارضیات کے لیے تحقیقی دلچسپی کے حامل ہیں ، سعودی عرب میں دو ہزار سے زیادہ جوالا مکھیاں ( آتش فشاں کے دہانے) ہیں۔جامعہ شاہ سعود میں جیالوجی کے

پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز بن لعبون کے مطابق سعودی عرب میں موجود بعض آتش فشانی دہانے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خوب صورت ہیں ، یہ جیالوجی میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کے علاوہ سیاحوں اور محققین کے لیے بھی بڑی اہمیت کی حامل جگہیں ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…