ڈھاکہ(این این آئی)بنگلہ دیش میں مورا نامی طوفان بنگلہ دیش کے مشرقی ساحل سے ٹکراگیا،سمندری طوفان سے تقریباًدس لاکھ افرادکے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ تاحال کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،طوفان کے خدشے کے باعث ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے منع کر دیا گیا ہے اور ساحلی علاقوں میں چلنے والی کشتیوں نے بھی اپنے کاروبار کر عارضی طور پر روک دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش میں حکام نے بتایاکہ وہ مورا نامی سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے سے قبل تقریباً دس لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔بنگلہ دیش کے چٹاگانگ ضلع میں طوفان سے بچنے کے لیے لوگ 500 محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ سکولوں اور سرکاری عمارات کو عارضی طور پر محفوظ مقامات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حکومتی محکمے کے ترجمان ابو الھاشم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اس طوفان سے کوئی ہلاک نہ ہو اور ہم پوری جدوجہد کر رہے ہیں کہ دس لاکھ سے زائد لوگوں کو طوفان کے ٹکرانے سے پہلے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیں۔ بنگلہ دیش میں سمندری طوفان معمول کی بات ہے لیکن بیشتر عوام جن گھروں میں رہائش پزیر ہے وہ مکانات اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ طوفان کو سہہ سکیں۔طوفان کے خدشے کے باعث ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے منع کر دیا گیا ہے اور ساحلی علاقوں میں چلنے والی کشتیوں نے بھی اپنے کاروبار کر عارضی طور پر روک دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے اندازوں کے مطابق مورا نامی طوفان بنگلہ دیش کے مشرقی ساحل سے منگل کو ٹکرایا۔ ملک کے جنوب مشرق میں واقع شہروں میں طوفان کے پیش نظر خطرے کی درجہ بندی بڑھا کر بہت خطرناک درجہ دس کر دی گئی ۔محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا کہ مورا طوفان سے میدانی علاقے جیسے چٹا گانگ، کاکس بازار اور دوسرے ساحلی علاقے چار سے پانچ فٹ تک پانی میں ڈوب سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل کے مہینے میں بنگلہ دیش کے شمال مشرق میں آنے والے سیلاب کے سبب ملک بھر میں چاول کی فصلیں برباد ہو گئی تھیں اور اس کی وجہ سے قیمتوں میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہو گیا تھا۔یہ سمندری طوفان کچھ دن قبل سری لنکا میں تیز بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کے بعد بنا، جس میں اب تک کم از کم 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔سری لنکا میں گذشتہ 14 سالوں میں یہ سب سے بڑا سیلاب ہے جس کی وجہ سے ملک میں اب تک پانچ لاکھ افراد متاثر ہوئے اور 100 سے زائد لاپتہ ہیں۔