ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کامقدمہ،جیت کس کی؟پاکستان یا بھارت؟فیصلے کی گھڑی آگئی 

datetime 17  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دی ہیگ(آئی این پی) عالمی عدالت انصاف بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو سے متعلق کیس کا فیصلہ  جمعرات کو پاکستانی وقت سہ پہر تین بجے سنائے گی غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہیم بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو سے متعلق کیس کا فیصلہ  جمعرات کو پاکستانی وقت سہ پہر تین بجے سنائیں گے ۔پیر کو پاکستان نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا تھا۔

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف نے انڈین بحریہ کے سابق افسر لبھوشن جادھو کو پاکستان میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے معاملے کی سماعت شروع کی تو سماعت کے پہلے مرحلے میں عالمی عدالت نے بھارت کے دلائل سنے۔پاکستان نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا ۔وزارت خارجہ کے افسر ڈاکٹر فیصل نے عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا موقف پیش کیا ۔ ڈاکٹر فیصل نے کہاکہ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کا اعتراف ہے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے ، پاکستان دہشت گردوں سے نہیں ڈرے گا ، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر بھارت کو آگاہ کیا مگر بھارت نے کلبوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مسئلے پر خاموشی اختیار کیے رکھی ۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں نہیں لا یا جاسکتا ، عدالت سے بھارتی درخواستی مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہیں ۔ کمانڈر کلبوشن یادیو کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں ہے ، بھارتی درخواست میں بہت سے خامیاں موجود ہیں ، ویانہ کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار محدود ہے ، کمانڈر کلبھوشن یادی قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا ۔ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے فرضی پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا ۔

بھارتی دلائل میں غلط بیانی سے کام لیا جا رہا ہے ۔ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ۔ بھارت نے پاکستان کی طرف سے فراہم کئے گئے شواہد عدالت میں پیش نہیں کیا ۔ کمانڈر یادیو کے بارے میں تحقیقات کیلئے بھارت سے تعاون کی درخواست کی تھی ۔ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ڈی جی ساؤتھ ایشیا نے کہا کہ عالمی عدالت کو کلبھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہئے ۔ بھارتی میڈیا نے عالمی عدالت کے خط کو بھی غلط طور پر پیش کیا ۔ خاور قریشی نے کہا کہ دہشت گرد کو سزا دینا تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے ، عوام اور سرزمین کی حفاظت کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے ۔ پاکستانی وکیل نے استدعا کی کہ عالمی عدالت کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کی درخواست مسترد کر دے ۔ بھارتی درخواست میں بہت زیادہ خامیاں ہیں ۔ بھارت کی اپیل کا مقصد صرف اس لئے آرڈر حاصل کرنا ہے ۔ بھارت کے پاس کلبھوشن یادیو کے جعلی پاسپورٹ کی کیا دلیل ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے تسلیم کیا کہ کلبوشن یادیو ان کا شہری ہے مگر اس کا بھارتی پاسپورٹ اور برتھ سٹرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا ۔

عالمی عدالت انصاف قرار دے چکی ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے ۔ بھارت نے اگست 1999میں رن آف کچھ میں پاکستان کا طیارہ گرایا تھا جس پر پاکستان عالمی عدالت انصاف میں گیا تھا ۔ خاور قریشی نے کہا کہ کلبوشن کو ایران سے اغوا کر کے پاکستان لا کر اعتراف کروانے کا بھارتی دعویٰ مضحکہ خیز ہے ۔ سماعت کے آغاز میں بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلا کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی۔سالوے کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین اور ہنگامی ہے، بھارت پاکستان کو مارچ 2016 سے اب تک متعدد مرتبہ کلبھوشن یادیو تک کونسلر رسائی دینے کی درخواست دے چکا ہے۔

بھارتی وکیل نے عدالت سے کہا کہ کلبھوشن یادو ایک ‘بے قصور بھارتی شہری ہیں جو من گھڑت الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں قید ہیں، انہیں ویانا کنونشن کے تحت ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے۔جج نے دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔جج نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں بھارتی درخواست کی سماعت مکمل کر لی گئی ، عدالت بھارتی درخواست پر فیصلہ جلد سنائے گی ۔ عدالتی فیصلے کی تاریخ سے فریقین کو آگاہ کردیا جائے گا ۔ فریقین کے وکلاء عدالت کیلئے دستیاب رہیں ۔ یا د رہے کہ بھارت نے رواں ماہ ہی عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی تھی۔

بھارت نے بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی تھی کہ یادو کی پھانسی کے خلاف اپیل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور پاکستان میں تمام امکانات پر غور کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔اس درخواست کے بعد بھارتی میڈیا میں ایسی خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ عالمی عدالتِ انصاف نے اس پھانسی پر عملدرآمد کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا ہے تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘عالمی عدالتِ انصاف نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے جادھو کو جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…