ٹوکیو(آئی این پی)جاپان نے اپنی فوج کے کردار میں وسعت دینے کے اپنے متنازع قانون کی منظوری کے بعد اپنے سب سے بڑے جنگی جہاز کو امریکی جہاز کو تعاون فراہم کرنے کے لیے روانہ کر دیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کا ایزومو نامی ہیلی کاپٹر بردار جہاز امریکہ کے کمک فراہم کرنے والے مال بردار جہاز کی نگرانی کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ امریکہ کا بحری جنگی بیڑا، جس میں کارل ونسن طیارہ بردار جہاز بھی شامل ہے،
اسے جزیرہ نما کوریا کی طرف روانہ کیا گیا ہے۔شمالی کوریا نے کارل ونسن اور امریکی آبدوز کو غرقاب کرنے کی دھمکی دی ہے۔ نئے حالات خطے میں کشیدگی میں اضافے کی صورت میں پیدا ہوئے ہیں۔شمالی کوریا نے امریکہ اور دوسرے ممالک کی تنبیہ کے باوجود اتوار کو ایک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو ناکام رہا۔ امریکہ اور خطے کے دوسرے ممالک کو شمالی کوریا کی جوہری اور میزائل تجربوں کی سرگرمی پر ایک عرصے سے تشویش ہے۔جاپان ٹائمز اخبار کے مطابق 249 میٹر طویل ایزومو نامی جہاز پر بیک وقت نو ہیلی کاپٹروں کو لے جانے کی صلاحیت ہے اور اس کی شکل امریکہ کی مختلف قسم کے جنگی طیاروں کو لے جانے والے جہاز سے مشابہ ہے۔کیوڈو نیوز ایجنسی نے کہا کہ یہ جہاز دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب میں یوکوسوکا میں واقع بندرگاہ سے روانہ ہوا ہے تاکہ وہ امریکہ کے مال بردار جہاز کی نگرانی کرتا رہے۔ یہ مغربی جاپان کے شیکوکو تک اس کے ساتھ رہے گا۔خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد تیار کیے جانے والے جاپان کے آئین میں ملک کے دفاع کے علاوہ جاپان کسی تنازعے کے حل کے لیے فوج کشی نہیں کر سکتا۔مشقوں کے علاوہ ایزومو پہلا جنگی جہاز ہے جسے سنہ 2015 میں منظور ہونے والے قانون کے تحت کسی کام کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔اس قانون کے تحت جاپان کو اجازت ہے کہ وہ ‘اپنے مشترکہ دفاع کے تحت اپنے کسی حلیف کی معاونت کر سکتا ہے۔