مکۃ المکرمہ(مانیٹرنگ ڈیس) طواف کعبہ کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی ولادت با سعادت سے بہت پہلے سے لوگ بہت دور دراز سے خانہ خدا کی زیارت کرنے اور طواف کیلئے مکہ مکرمہ کا رخ کرتے تھے۔ مقدس گھر کا طواف و زیارت کرنے والوں کی خدمت کا فریضہ طویل عرصہ سے آپ ﷺ کے خاندان بنو ہاشم کے پاس رہا جو زائرین کو پانی پلانے اور ان کو سہولیات بہم پہنچانے کو اپنے لئے باعث نجات اور
اعزاز سمجھتے تھے۔ زائرین کعبہ کی خدمت کا سلسلہ کئی خاندانوں سے ہوتا ہوا آج آل سعود کے پاس ہے ۔ سعودی عرب کے حکمران اور فرمانروا کو اسی نسبت سے خادم حرمین شریفین کا لقب بھی حاصل ہے۔ حرمین میں حاجیوں اور قبر اطہرکی زیارت کیلئے آنے والے مسلمانوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے آل سعود کے حکمرانوں نے نہایت دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے وہ چاہے مسجد نبویﷺ کی توسیع ہو یا حرم کعبہ کی ۔ حاجیوں اور زائرین کو جدید اور بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے نہایت جامعہ منصوبہ بندی کے تحت منصوبے مکمل کئے گئے اور ان میں حاجیوں کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کا بھی خیال رکھا گیاہے۔ حاجیوں کی ضروریات اور سہولیات کے حوالے سے سعودی حکومت نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی خصوصی ہدایت پر اس سال حاجیوں کو شدید گرمی سے محفوظ رکھنے کیلئے بلندی پر قائم فواروں کی مدد سے مصنوعی بارش کا بھی اہتمام کیا ہے۔ان فواروں کے ذریعے فضا میں پانی کی فوار حاجیوں کو شدید گرمی میں راحت اور ٹھنڈک فراہم کرنے کا حیرت انگیز منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت منیٰ اور عرفات کے میدانوں میں بڑی تعداد میں نہایت بلند فوارے قائم کئے گئے ہیں تاکہ شدید گرمی میں حاجی راحت اور ٹھنڈک حاصل کر سکیں۔