واشنگٹن(این این آئی) رواں ہفتے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں امریکا کی جانب سے داعش کے ٹھکانے پر گرائے گئے سب سے بڑے غیر جوہری بم کے حملے میں ہلاک ہونے والے 94 دہشتگردوں میں 4 کمانڈر تھے اور ان کا تعلق پاکستان سے بتایا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صوبہ ننگر ہار میں تعینات افغان سیکیورٹی فورسز کی 201 کور کے عوامی امور کے سربراہ میجر شیرن نے امریکی فوجی اخبارکو بتایا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے 94 افراد میں 4 اہم کمانڈر تھے۔
انھوں نے ان کی شناخت نہیں بتائی تاہم واشنگٹن میں موجود سرکاری ذرائع کے مطابق ان کا تعلق ان گروپس سے تھا جو ماضی میں پاکستان سے آپریٹ کیا کرتے تھے تاہم اسلام آباد کی جانب سے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد وہ افغانستان آگئے تھے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق اسی گروپ سے ہے۔افغانستان میں نیٹو فورسز اور امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان کیلسن نے فروری میں کانگریس کو ایک سماعت کے دوران بتایا تھا کہ داعش کے بیشتر جنگجو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھتے ہیں، اب ٹی ٹی پی کے افغانستان میں متعدد کیمپ موجود ہیں اور وہ ان کو پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال کرتے ہیں۔جنرل کیلسن نے بھی بم حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ غاروں کے خلاف استعمال کیلئے جی بی یو 43 ایک درست ہتھیار ہے جیسا کہ افغان اور امریکی فورسز کو ان کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔