سری نگر (آئی این پی )مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے بھارتی فوج کی جانب سے جیپ کے بمپر پر کشمیری نوجوان کو باندھ کر مارچ کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نیم فوجی اہلکارکو تھپٹرمارنے پر تو پورا بھاتی میڈیا آگ بگولہ ہوگیا لیکن اب سب چپ کیوں ہیں ،’سوشل میڈیا پر اس کو سی آر پی ایف کے جوان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی ویڈیو کے جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔عمر
عبداللہ نے اس سلسلے میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کو ٹویٹر پر بھی شیئر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں جب ایک نیم فوجی اہلکار کے ساتھ بعض کشمیری نوجوانوں نے نازیبا سلوک کیا تو پورا بھاتی میڈیا آگ بگولہ ہوگیا لیکن اب سب چپ کیوں ہیں۔انھوں نے ٹویٹ کیا ‘میں کشمیر میں سی آر پی ایف کے جوان کے ساتھ دھینگا مشتی پر مبنی ویڈیو سے پیدا ہونے والے غصے کو سمجھ سکتا ہوں۔ لیکن میں اس بات سے پریشان ہوں کہ آرمی کی جیپ پر بندھے ہوئے کشمیری نوجوان کو دیکھ کر لوگوں کو اتنا ہی غصہ کیوں نہیں آتا؟’سوشل میڈیا میں ان کے اس سوال کو سی آر پی ایف کے جوان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے ویڈیو کے جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔عمر عبداللہ نے لکھا دیکھتے ہیں جو لوگ اس بارے میں بہت زیادہ باتیں کرتے ہیں وہ کشمیری نوجوان پر ہونے والے ظلم کی اس ویڈیو کو کتنے نیوز چینل دکھاتے ہیں۔ شاید نہیں کیونکہ ‘کشمیر ہمارا ہے’ کشمیری جہنم میں جائیں۔’عمر عبداللہ کی حمایت میں بہت سے ٹوئٹر صارفین نیبھارتی فوج کی جانب سے ہونے والی ایسی ہی مختلف حرکتوں کی اور بھی کئی تصاویر شیئر کی ہیں۔کچھ لوگوں نے ایسے ویڈیوز بھی شیئر کیے ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کشمیر میں ضنمی انتخابات کے بعد کئی مقامات پر مقامی لوگوں نے سی آر پی ایف کے جوانوں کو محفوظ نکلنے میں مدد کی اور انھیں سنگ بازوں کی بھیڑ سے بچا لیا۔
اس دوران کشمیر میں ایک اور نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں بعض لڑکے سی آر پی ایف پر پتھر بازی کر رہے ہوتے ہیں تو اسی دوران دوسری جانب سے فوجیوں کا ایک گروپ آتا ہے اور ایک لڑکے کے سر پر سیدھی گولی مارتا ہے۔ لڑکے کی وہیں اسی وقت ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔اطلاعات کے مطابق پولیس حکام نے اس معاملے کی تفتیش کے احکامات دیے ہیں اور کہا کہ اگر ویڈیو کو صحیح پایا گیا تو فوج کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔