نئی دہلی(این این آئی) بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہاہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کے خلاف پاکستان کے پاس کافی ثبوت ہیں، جبکہ اس پر جو الزامات تھے اس کا ٹرائل سول عدالت میں نہیں ہوسکتا تھا۔
بھارتی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کے پاس کلبھوشن یادیو کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں جو بھارتی حکومت کو بھی دیئے گئے، جبکہ وہ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔انہوں نے کہا کہ ’کلبھوشن یادیو 2003 سے جعلی نام کے ساتھ پاکستان آتا جاتا رہا ہے، اس کے پاس بھارتی پاسپورٹ موجود ہے، وہ بھارتی نیوی کا حاضر افسر ہے اور پر جو الزامات تھے ان کے تحت اس کا ٹرائل سول عدالت میں نہیں ہوسکتا تھا، اس لیے اس کا ٹرائل پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت ملٹری کورٹ میں کیا گیا۔پاکستانی ہائی کمشنر نے واضح کیا کہ اجمل قصاب کے معاملے کو کلبھوشن سے نہیں ملایا جاسکتا، جبکہ ممبئی حملے مقدمے میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ’کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اس کی مدد سے کئی دہشت گردوں کو گرفتار کرکے تخریبی کارروئیاں ناکام بنائی گئیں، جبکہ سزا سنائے جانے کے باوجود اسے اپیل کا حق حاصل ہے۔عبدالباسط نے کہا کہ ’کلبھوشن اکیلا نہیں ہے جس کے خلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلا، بلکہ کئی پاکستانی شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے، جبکہ کلبھوشن کو وکیل کی سہولت بھی دی گئی تھی۔