دمشق/پیرس(آئی این پی)شام کے صدر بشار الاسد نے کہاہے کہ ان کی افواج کی جانب سے کیمیائی حملہ کیے جانے کی اطلاعات سو فیصد جھوٹ پر مبنی ہیں۔فرانسیسی خبررساں ادارے ’’ اے ایف پی ‘‘کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے 2013 میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تمام ذخیرے بین الاقوامی انسپکٹروں کے حوالے کر دیے تھے۔تاہم امریکہ، عالمی ادارہ صحت اور کیمیائی ہتھیاروں کے
انسپکٹروں نے اس دعوے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔اپنے انٹرویو میں بشار الاسد کا کہنا تھا کہ کسی حملے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ ہم نے اپنے کیمیائی ہتھیار پہلے ہی دے دیے تھے۔ اور اگر وہ ہمارے پاس ہوتے بھی تو ہم انھیں استعمال نہیں کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کی صرف غیر جانبدار تحقیق کی اجازت دیں گے جسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔خیال رہے کہ شام کے علاقے خان شیخون میں 4 اپریل کو مبینہ کیمیائی حملے میں 89 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ادھر بدھ کے روز روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے جس میں مبینہ کیمیائی حملے کی مذمت کی گئی تھی اور شامی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔یہ قرارداد امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تھی جنھوں نے روس کے ویٹو پر برہمی کا اظہار کیا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت نے کیا ہے جبکہ شامی حکومت اس کا ذمہ دار باغی فورسز کو قرار دے رہی ہے اور روس کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کوئی ثبوت نہیں دیے ہیں۔امریکہ نے اس حملے کے جواب میں حمص میں شامی فوجی اڈے پر 59 ٹاماہاک کروز میزائل داغے تھے جس سے نو افراد مارے گئے تھے جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔روس
شامی حکومت کا اہم اتحادی ہے اور اس نے 2013 میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے معاہدے میں مدد کی تھی۔