نئی دہلی(آئی این پی )مراسلے میں بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن کو 2016میں ایران سے اغوا کیا گیا،بھارتی ہائی کمیشن نے 13مرتبہ قونصلر تک رسائی مانگی لیکن نہیں دی گئی،کلبھوشن کو دفاع کا حق دینے سے متعلق پاکستان کا بیان مضحکہ خیز ہے۔ قبل ازیں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کی خبرہندوستانی میڈیا نے بریکنگ نیوز کے طور پر جاری کی ،مختلف ٹی و ی چینلز اور سیاسی جماعتوں نے واویلا مچانا شروع کر دیا ۔خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 میں حساس اداروں نے بلوچستان سے بھارتی جاسوس
اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔’را’ ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی ‘را’ میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کواحتجاجی مراسلہ حوالے کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بغیر ٹھوس شواہد کے کلبوشن کو سزائے موت سنایا جانا مضحکہ خیز ہے اور یہ بھی اہم بات ہے کہ ہمارے ہائی کمیشن کو کلبھوشن کے ٹرائل کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔مزید کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں قانون اور اصولوں کی پاسدار ی نہ کی گئی تو بھارت اسکی سزائے موت کو درجہ اول کا قتل تصورکرے
گا،قانون وانصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر بھارتی شہری کو سزائے موت دیئے جانے کو بھارت کی حکومت اور عوام سوچا سمجھا قتل سمجھیں گے ۔