ینگون(این این آئی)میانمار کی روہنگیا مسلم اقلیت کے لیڈر نے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ اْس وقت تک میانمار کی سکیورٹی فورسز کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے جب تک خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی روہنگیا کے تحفظ کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھاتیں،میڈیارپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار روہنگیا مسلمانوں کے لیڈر نے اپنے اولین آزادانہ طور پر دیے گئے انٹرویو میں کیا،روہنگیا
مسلمانوں کے لیڈر عطا اللہ نے کہا کہ وہ اْس وقت تک میانمار کی سکیورٹی فورسز کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے جب تک خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی روہنگیا کے تحفظ کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھاتیں۔ عطا اللہ نے مزید کہا کہ وہ روہنگیا کے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں مرنے سے نہیں گبھرائیں گے۔میانمار کے بعض مقامی حلقے اور روہنگیا افراد کی ایک محدود تعداد عطا اللہ کو لیڈر کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ عطا اللہ نے اْن الزامات کی نفی کی کہ انہیں غیرملکی حکومتوں یا دوسرے کئی ملکوں میں متحرک جہادی تنظیموں کا تعاون حاصل ہے۔ عطا اللہ کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اْن کی مزاحمت اور کوششیں صرف بنیادی حقوق کے حصول پر مرتکز ہیں کیونکہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کی بدھ مت کی پیروکار اکثریتی آبادی کے جبر کا سامنا ہے۔ روہنگیا لیڈر نے کہا کہ دس لاکھ مریں یا اِس سے زیادہ روہنگیا مسلمان اب اپنا حق حاصل کر کے رہیں گے اور ایک ظالم فوجی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھی جائے گی۔دوسری جانب میانمار کی خاتون لیڈر آنگ سان سوچی کے ترجمان نے اس انٹرویو کے حوالے سے بتایا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور روہنگفیا مسلمانوں کے حملے کا فوری اور زور دار جواب دیا جائے گا کیونکہ دنیا بھر میں پرتشدد کارروائیوں کو کوئی حکومت برداشت نہیں کرتی۔