واشنگٹن (آئی این پی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن نے پیشکش کی ہے کہ اگر انھیں قانونی کارروائی سے استثنی دی جائے تو وہ ٹرمپ کی مہم کے مشیروں اور روس کے درمیان مبینہ رابطوں کی چھان بین کرنے والے اراکین کانگریس سے تعاون کو تیار ہیں۔ امریکی اخبار ’’ وال اسٹریٹ جرنل‘‘ کے مطابق مائیکل فلن استثنی حاصل کرنے کی کوشش میں بات چیت کر رہے ہیں تاہم کسی
نے بھی ان شرائط کو قبول نہیں کیا ہے۔ اخبار کا لکھنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر نے پیشکش کی ہے کہ اگر انھیں قانونی کارروائی سے استثنی دی جائے تو وہ ٹرمپ کی مہم کے مشیروں اور روس کے درمیان مبینہ رابطوں کی چھان بین کرنے والے اراکین کانگریس سے تعاون کو تیار ہیں۔ فلن کے اٹارنی رابرٹ کیلنر نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ جنرل فلن کے پاس بتانے کے لیے ایک کہانی ہے۔
ٹرمپ کے سابق سکیورٹی مشیر مائیکل فلن کی طرف سے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش کے بعد معاملہ زیادہ پیچیدہ اور خطرناک ہو گیا ۔وائٹ ہاؤس کے حکام کی جانب سے روس کی امریکی انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین کو خفیہ طور پر بھیجے گئے مواد کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے نئے سوالات پیدا ہو گئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اگرچہ بڑھتی ہوئی تنقید کی شدت کو کم کرنے کیلئے ٹرمپ کے سینئر وکیل نے دونوں پارٹیز کے قانون ساز ممبران کو وائٹ ہاؤس کی خفیہ معلومات دیکھنے کی دعوت دی ہے تاہم بگڑتی ہوئی صورتحال میں بہتری کی کم ہی امید ہے ،خصو صا حال ہی میں ٹرمپ کے سابق سکیورٹی مشیر مائیکل فلن کی طرف سے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش کے بعد معاملہ زیادہ پیچیدہ اور خطرناک ہو گیا ہے۔مائیکل فلن کے وکیل رابرٹ کیلنر کے مطابق فلن کے کانگریس کمیٹی کے ساتھ استثنی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں تاہم بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور باضابطہ طور پر کوئی پیشکش نہیں کی گئی ،ان کے مطابق جنرل فلن کے پاس بتانے کے لئے یقیناًمعلومات ہیں اور وہ بتانا چاہتے ہیں ،انہیں اس کیلئے سازگارماحول ملنا چاہیے ۔ فلن کے علاوہ ٹرمپ کے دوسرے ساتھی بھی رضا کارانہ طور پر تفتیش کاروں سے بات کرنے پر راضی ہیں ۔جس سے ممکنہ طور پر ٹرمپ کا تخت ڈولتا نظر آرہا ہے۔