بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چین میں اندھے اورمعذ ور جگری دوستوں نے تاریخ رقم کردی بلکہ دیگر معذوروں کیلئے بھی بڑا کام کردکھایا

datetime 29  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گوئی یانگ (آئی این پی ) ایک نابینا شخص اور اس کے جگری یار جو اپنے بائیں ہاتھ کی چار انگلیوں سے محروم تھا نے ایک دوسرے کے آنکھ اور ہاتھ بن کر اپنی معذوری پر قابو پالیا ہے، بے سہارا جوڑے نے جنوب مشرقی چین کے صوبہ گوئی یوکے خود مختار علاقے گاؤ یو پنگ ڈانگ میں صفائی اور ڈس انفیکشن کی فیکٹری قائم کی اور روزگار کی پیشکش کر کے بیروزگار افراد کے لئے امید کی کرن پیدا کر دی ، ما زی گاؤ

اور شی کن جی نے 2012ء میں اس وقت شراکت داری قائم کی جب وہ معذوروں کی ایک کانفرنس میں ایک دوسرے سے ملے ،52سالہ ما کے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں19سال کی عمر میں اس وقت کٹ گئی تھیں جب ایک مشین پر کام کررہا تھا جبکہ 39سالہ شی کی آنکھوں پر گیارہ سال کی عمر میں شیشے کے ٹکڑے لگے جن کے باعث وہ بینائی سے محروم ہو گیا ۔ما کا کہنا ہے کہ اس نے زندگی گزارنے کے لئے سبزیاں بیچنا اور توفو بنا کر مارکیٹ میں بیچنا شروع کر دیا ، یہ بہت سخت کام تھا تاہم میری انگلیاں ضائع ہو چکی تھیں ، اس لئے مجھے یہ کام کرنا پڑا ، مجھے ٹیلی ویژن پر صفائی اور ڈس انفیکشن کے اشتہارات سے مجھے ایک جذبہ ملا ۔ مانے شی سے کہا کہ جو نابینا مساج تھراپسٹ تھی کہ ہم شراکت دار بن جائیں اور ایسا ہی ایک پلانٹ قائم کریں تاہم ان کا پلانٹ دوسروں سے مختلف ہو گا کیونکہ اس میں معذور افراد کو ملازمت دی جائے گی ، چینی ہوٹلوں اور ریستورانوں میں صفائی اور حفظان صحت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے4ملین یوآن (580000امریکی ڈالر) کا قرضہ حاصل کیا جبکہ مزید 30لاکھ یوآن خود اکٹھے کئے ،2015ء میں ایک بنجر پہاڑ پر انہیں دو منزلہ پلانٹ کی تعمیر شروع کی ، یہ پلانٹ گندگی کی صفائی کے پلانٹ کے قریب اور رہائشی علاقے سے دور تعمیر کیا گیا ،اب یہ کمپنی 300سے زیادہ ریستورانوں اور 40ہوٹلوں اور ہسپتالوں

کو صفائی ستھرائی اور ڈس انفیکشن کی خدمات فراہم کرتی ہے، فروری سے فیکٹری نے اپنے کام کا آغاز کیا اور اب تک اس نے 30لاکھ یوآن کمائے ہیں ، فیکٹری میں اس وقت 42ملازمین کام کررہے ہیں جن میں سے 17معذور ہیں ، برتن صاف کرنے اور بستر ترتیب دینے کے لئے کسی زیادہ ہنرمندی کی ضرورت نہیں ہوتی ، سادہ سی تربیت کے ساتھ لوگ اس کام کے قابل ہو جاتے ہیں ، فیکٹری کی ورکشاپ میں ایک بینر پر یہ نعرہ درج ہے کہ’’ آپ کا اعتماد ہمارے کام کو زیادہ بہتر بنا سکتا ہے ‘‘۔وویانگ ینگ کمپنی میں برتن صاف کرتا ہے ، معذور افراد کیلئے ملازمت تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے اور بہت سے معذور افراد گھروں پر ہی پڑے رہتے ہیں جو کہ ایک بری عادت ہے، وو ایک ہاسٹل میں رہتا ہے اور فیکٹری کی کنٹین سے مفت کھانا کھاتا ہے اور 2000 یوآن ماہوار کماتا ہے ۔فیکٹری کا ایک اور 48سالہ کارکن یان زن وین دن میں فیکٹری میں کام کرتا ہے اور رات کو مساج کی تربیت حاصل کرتا ہے ،

اس کا کہنا ہے کہ میں اتنے زیادہ کام سے تھکاوٹ محسوس نہیں کرتا ، مجھے محنت سے کام کر نے کا موقعہ ملا ہے ، چین میں 85ملین افراد معذور ہیں جن میں سے 70فیصد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں ، معذور افراد میں غربت کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ، چین نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کئی وسائل استعمال کئے ہیں ۔مقامی حکومتوں کے مطابق جن کمپنیوں نے 25فیصد سے زیادہ معذور افراد ملازم ہوں گے انہیں ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیدیا جاتا ہے جبکہ مقامی معذوروں کی فیڈریشن ما اور شی کی فیکٹری کیلئے ایک لاکھ یوآن کی امداد دیتی ہے ، مالی امداد اس کے علاوہ ہے ، فیڈریشن معذوروں کو کمپیوٹر سکھانے کے لئے تربیت کا انتظام کرتی ہے اب ما ل اور شی اپنے کاروبار کووسیع کرنے کے لئے مز ید کارکنوں کو بھرتی کرنے کے لئے دورے کررہے ہیں اور مستقبل میں وہ مزید معذور افراد کو اپنی فیکٹری میں کام کرنے کی دعوت دیں گے ۔شی کا کہنا ہے کہ ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ ہم کہاں تھے اور آج ہم کیا ہیں ۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…