بغداد(آئی این پی)صدام حسین کے بعد اب عراق میں کیا ہورہاہے ؟اور مستقبل میں کیا ہوگا؟لرزہ خیزانکشافات،عالمی ماہرین اور بین الاقومی میڈیا نے عراق میں امن و امان کا قیام داعش کے خاتمے کے بعد بھی بڑا چیلنج قرار دیدیا۔ عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ عراق میں داعش جنگجوں کے خاتمے کے بعد متصادم نظریات رکھنے والے گروہوں میں ٹکرا کا خدشہ ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق موصل سے داعش جنگجوں
کی شکست کے باوجود بھی عراق میں امن کا قیام مشکل ہے۔ داعش کو تباہ کرنے کی خواہش نے مختلف گروہوں کو اپنے اختلافات بھلا کر متحدہ ہونے پر مجبور کیا۔ اس اتحاد میں عراق کے خصوصی فورسز، ایران سے مضبوط تعلق رکھنے والی شیعہ ملیشیا، کرد فورسز اور سنی قبائل شامل ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی شکست کی صورت میں یہ تمام گروہ آپس میں لڑسکتے ہیں اور ان کے درمیان موجود تنازعات سر اٹھا سکتے ہیں۔موصل سنی اکثریت والا شہر ہے اور بغداد میں شعیہ رہنماں کی قیادت میں حکومتیں سنیوں کو نظر انداز کرنے یا دھمکی دینے کی طویل تاریخ رہی ہے۔صرف داعش کے خلاف ہی نہیں بلکہ برسوں سے جاری جنگ کی وجہ سے بھی عراق تباہ ہو چکا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی شکست کی صورت میں یہ تمام گروہ آپس میں لڑسکتے ہیں اور ان کے درمیان موجود تنازعات سر اٹھا سکتے ہیں۔موصل سنی اکثریت والا شہر ہے اور بغداد میں شعیہ رہنماں کی قیادت میں حکومتیں سنیوں کو نظر انداز کرنے یا دھمکی دینے کی طویل تاریخ رہی ہے۔صرف داعش کے خلاف ہی نہیں بلکہ برسوں سے جاری جنگ کی وجہ سے بھی عراق تباہ ہو چکا ہے۔ اب حکومت کے پاس ایک نئی شروعات کا موقع ہے۔ لیکن اگر وہ مختلف نظریات کے حامل ان گروہوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی تو پھر اس کے پاس کوئی موقع نہیں بچے گا۔