جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

روس میں اجلاس،پاکستان سے رابطے،افغان طالبان نے اہم اعلان کردیا

datetime 24  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کسی نمائندے نے اسلام آباد کا دورہ نہیں کیا، نا ہی انہوں نے وہاں کسی عہدیدار سے ملاقات کی ،گر ماسکو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تو اس پر غور کر سکتے ہیں طالبان افغان حکومت کو “کٹھ پتلی” حکومت قرار دیتے ہیں۔افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے

گئے انٹرویو کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کی طالبان نمائندوں کے اسلام آباد کا دورہ کرنے کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہیں کیونکہ نہ تو ہمارے کسی نمائندے نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور نا ہی انہوں نے وہاں کسی عہدیدار سے ملاقات کی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر ان اطلاعات کی تردید نہیں کی ہے کہ اگر افغان طالبان کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تو وہ اس میں شرکت کریں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب ہمیں دعوت دی جائے گی تو پھر ہی ہم اس پر غور کر سکتے ہیں یا اس پر بات کر سکتے ہیں۔ طالبان کے ترجمان نے یہ بات امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کی اس رپورٹ کے ایک دن بعد کہی جس میں یہ دعوٰی کیا گیا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں نے اسلام آباد میں سات طالبان راہنماؤں کی میزبانی کی اور اس کا مقصد طالبان پر دبا ڈالنا تھا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں۔واضح رہے کہ پاکستان نے جولائی 2015 میں افغان طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی تھی لیکن اسی دوران طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی موت کی خبر منظرِ عام پر آنے کے بعد یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔پاکستانی حکومت کے اعلی عہدیدار اور ایک انٹیلی جنس عہدیدار نے وی او اے کو بتایا کہ وہ ایسے “دورے یا بات چیت سے آگاہ نہیں ہیں۔دونوں عہدیداروں نے یہ نام ظاہر نا کرنے کی

شرط پر یہ بتایا کیونکہ وہ اس بارے میں بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔تاہم انٹیلی جنس عہدیدار نے کہا کہ “پاکستان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کی میزبانی کرنے کے معاملے سے دور رہنا چاہتا ہے اور اس کی بجائے وہ اس بات کو ترجیح دے گا کہ کسی ایسے ملک میں (بات چیت) ہو جو سب فریقوں کو قبول ہو۔حالیہ برسوں میں افغانستان میں طالبان کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل کے تعلقات تنا کا شکار ہیں،

افغانستان کا الزام ہے کہ پاکستان کی سر زمین پر طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔رواں ہفتے افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ کابل نے جنگجوں کے ساتھ امن مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے اپنے ملک کے تنازع کے پر امن حل کی تلاش کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…