اسلام آباد (آئی این پی )طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کسی نمائندے نے اسلام آباد کا دورہ نہیں کیا، نا ہی انہوں نے وہاں کسی عہدیدار سے ملاقات کی ،گر ماسکو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تو اس پر غور کر سکتے ہیں طالبان افغان حکومت کو “کٹھ پتلی” حکومت قرار دیتے ہیں۔افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے
گئے انٹرویو کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کی طالبان نمائندوں کے اسلام آباد کا دورہ کرنے کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہیں کیونکہ نہ تو ہمارے کسی نمائندے نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور نا ہی انہوں نے وہاں کسی عہدیدار سے ملاقات کی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر ان اطلاعات کی تردید نہیں کی ہے کہ اگر افغان طالبان کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تو وہ اس میں شرکت کریں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب ہمیں دعوت دی جائے گی تو پھر ہی ہم اس پر غور کر سکتے ہیں یا اس پر بات کر سکتے ہیں۔ طالبان کے ترجمان نے یہ بات امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کی اس رپورٹ کے ایک دن بعد کہی جس میں یہ دعوٰی کیا گیا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں نے اسلام آباد میں سات طالبان راہنماؤں کی میزبانی کی اور اس کا مقصد طالبان پر دبا ڈالنا تھا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں۔واضح رہے کہ پاکستان نے جولائی 2015 میں افغان طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی تھی لیکن اسی دوران طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی موت کی خبر منظرِ عام پر آنے کے بعد یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔پاکستانی حکومت کے اعلی عہدیدار اور ایک انٹیلی جنس عہدیدار نے وی او اے کو بتایا کہ وہ ایسے “دورے یا بات چیت سے آگاہ نہیں ہیں۔دونوں عہدیداروں نے یہ نام ظاہر نا کرنے کی
شرط پر یہ بتایا کیونکہ وہ اس بارے میں بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔تاہم انٹیلی جنس عہدیدار نے کہا کہ “پاکستان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کی میزبانی کرنے کے معاملے سے دور رہنا چاہتا ہے اور اس کی بجائے وہ اس بات کو ترجیح دے گا کہ کسی ایسے ملک میں (بات چیت) ہو جو سب فریقوں کو قبول ہو۔حالیہ برسوں میں افغانستان میں طالبان کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل کے تعلقات تنا کا شکار ہیں،
افغانستان کا الزام ہے کہ پاکستان کی سر زمین پر طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔رواں ہفتے افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ کابل نے جنگجوں کے ساتھ امن مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے اپنے ملک کے تنازع کے پر امن حل کی تلاش کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا۔