منگل‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2024 

پیرس حملہ،ہلاک ہونیوالا مسلمان کا بیٹا مگرچرس اور شراب کا عادی تھا، زندگی میں کبھی نماز تک نہیں پڑھی،حیرت انگیزانکشافات

datetime 20  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس(آئی این پی)فرانس کے اورلی ہوائی اڈے پر فوجی سے بندوق چھیننے اور جوابی کارروائی میں مارے جانے والے مشتبہ شدت پسند زیاد بن القاسم کے والد نے کہاہے کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا،اس نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ منشیات کے استعمال شراب نوشی اور چرس کا نتیجہ ہے۔فرانسیسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے یورپ ون ریڈیو سے بات کرتے ہوئے مقتول بن القاسم کے والد نے کہا کہ اس کا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا۔

اس نے زندگی میں کبھی نماز تک ادا نہیں کی۔ وہ شراب پیتا اور چرس استعمال کرتا تھا۔ اس نے جو کچھ کیا وہ اس منشیات کے استعمال کا نتیجہ تھا۔مقتول مشتبہ حملہ آور کے والد نے بتایا کہ زیاد بن القاسم نے اورلی ہوائی اڈے کی طرف روانگی سے قبل مجھ سے رابطہ کیا۔ وہ سخت اضطراب میں تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ آپ نے پولیس افسر کے معاملے میں غلطی کی، اب آپ مجھے اجازت دیں اس کے ساتھ ہی اس نے فون بند کیا، ایک کار چوری کرنے کے بعد ہوائی اڈے کی طرف روانہ ہوگیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد بن القاسم کے والد نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ اسی اثنا میں اس کے بیٹے کے قتل کی خبر بھی آگئی تھی۔خیال رہے کہ زیاد بن القاسم نے ہفتے کے روز جنوبی فرانس کے اورلی ہوائی اڈے میں داخل ہوکر ایک پولیس اہلکار سے اس کی بندوق چھین لی تھی، جس پر دوسے اہلکاروں نے فوری کارروائی کر کے اسے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بن القاسم نے بندوق چھیننے کے بعد اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور ساتھ ہی اس نے کہا کہ وہ اللہ کی خاطر مرنے کے لیے آیا ہے۔دریں اثناء فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ شنیعر کو پیرس کے اورلی ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والے شخص کے خون کے نمونے سے شراب اور منشیات کے استعمال کے شواہد ملے ہیں،39 سالہ زاید بن بلغاسم نامی شخص نے ہوائی اڈے پر ایک خاتون فوجی کے سر پر

بندوق تان لی تھی جس کے بعد انھیں گولی مار دی گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ٹاکسیکالوجی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کوکین اور کینیبس استعمال کی تھی۔یاد رہے کہ ہفتے کو زاید بن بلغاسم پیرس میں فائرنگ کے ایک واقعے اور کار چوری میں بھی ملوث تھا۔زاید بن بلغاسم کو ماضی میں شدت پسندی کے حوالے سے رپورٹ کیا جا چکا تھا اور وہ اس حملے سے قبل سیکورٹی اداروں کی واچ لسٹ پر بھی تھا۔پیرس میں پراسکوٹر فرینسز مولنز کا کہنا ہے کہ زاید بن بلغاسم ماضی میں ڈکیتیوں اور منشیات فروشی کے جرائم میں بھی ملوث رہا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جیل میں سزا کاٹنے کے دوران وہ اسلامی شدت پسندی کی طرف مائل ہوا

۔یاد رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت ہوا ہے جب فرانس میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ملک ایمرجنسی کی صورتحال میں ہے۔اورلی ہوائی اڈے پر تعینات فوجی آپریشن سنٹینل کا حصہ تھے جنھیں جنوری 2015 میں چارلی ہیبڈو حملوں اور نومبر 2015 میں پیرس حملوں کے بعد پولیس کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد ہوائی اڈے کے پیشتر حصوں کو خالی کروا لیا گیا تھا۔ گولیوں کی آواز سننے کے بعد جہازوں میں سوار مسافروں کو اترنے سے روک دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران تقریبا 3000 مسافر اور متعدد پروازیں متاثر ہوئیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ٹرمینل کو کھول دیا گیا ہے اور معمول کی پروازیں بحال ہوگئی ہیں۔یہ ہوائی اڈہ پیرس کا دوسرا بڑا ہوائی اڈہ ہے۔

موضوعات:



کالم



ہرقیمت پر


اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…