ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

بھارت میں پاکستان سے متعلق متنازع بیان دینے پر طالبہ کو ریپ کی دھمکی ،مظاہرے پھوٹ پڑے،صورتحال کشیدہ

datetime 1  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی) بھارتی طالبہ کی جانب سے پاکستان سے متعلق متنازع بیان دینے اور بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ کا سوشل میڈیا پر اس کا تمسخر اڑائے جانے کے بعد اسے ملنے والی ریپ کی دھمکیوں کے خلاف نئی دہلی میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں .میڈیا کے مطابق  ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں آزادی اظہار رائے پر پابندی کے خوف کے حوالے سے  متعدد تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلبا نے نئی دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کیا۔

مظاہرین نے نریندری مودی کی قوم پرست جماعت کے طلبا گروپ کے خلاف نعرے لگائے، نئی دہلی میں منعقدہ ایک ریلی کے شرکا کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز کے مطابق ‘میری قوم پرستی تمہاری خوف کی قوم پرستی سے بڑھ کر ہے۔بھارت میں یہ حالیہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایک 20 سالہ طالبہ نے طلبا یونین ‘اخیل بھارتیہ ودیارتی پریشاد’ کو کیمپس میں تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔یہ واقع ایک ویڈیو پوسٹ لگانے کے بعد پیش آیا تھا جس میں طالبہ نے کہا تھا کہ ‘میرے والد کو پاکستان نے قتل نہیں کیا بلکہ جنگ نے کیا ہے’، خیال رہے کہ مذکورہ بھارتی طالبہ کے والد ہندوستانی آرمی میں کیپٹن تھے اور 1999 میں پاکستان کے ساتھ منسلک سرحد پر ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔اس کے بعد ملک کے ہر طبقے کی جانب سے مذکورہ طالبہ کا تمسخر اڑایا گیا جس میں بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ بھی شامل تھے، انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ لگائی کہ ‘میں نے دو ٹرپل سینچریاں نہیں کی ہیں، بلکہ میرے بلے نے کی ہیں۔2015 میں کرکٹ کو خیرباد کہنے والے سہواگ کی جانب سے کیا گیا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد متعدد لوگوں نے 20 سالہ طالبہ پر تنقید کی اور اسے جسمانی تشدد کانشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دیں۔طالبہ نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے شوسل میڈیا پر بہت دھمکیاں دی جارہی ہیں،

میرا خیال ہے کہ یہ آپ کیلئے بہت خوفناک ہوجاتا ہے جب لوگ آپ کو تشدد اور ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہوں۔سہواگ کے ٹوئٹ پر ان کا کہنا تھا کہ ‘ایمانداری سے کہوں تو، یہ آپ کا دل توڑ دیتا ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں آپ دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں۔مودی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ قوم پرست جذبات ان کے دور حکومت شدت اختیار کرتے جارہے ہیں اور جب ایسے کسی واقعے پر دائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے تنقید اور احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے تو انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے طالبہ پر حملے کی دھمکیوں کو ‘آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے جو اے بی وی پی کو پسند ہے اور اس کے توڑنے والوں کیلئے آسان نہیں ہے۔اخبار کا کہنا تھا کہ ‘طلبا، مصنفین، پروفیسرز، فلم بنانے والوں اور صحافیوں کو خوف زدہ کرنا ایک معمول بن گیا ہے کہ وہ اپنی آزاد رائے کا استعمال نہیں کرسکتے’۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…