جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

مسجد الحرام اور خانہ کعبہ کی صفائی ستھرائی کتنے افراد کرتے ہیں؟اور یہ کام صرف 45منٹ میں کیسے مکمل ہوجاتاہے؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 14  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ (آئی این پی)مسجد الحرام اور خانہ کعبہ کی صفائی ستھرائی اور حجاج ومعتمرین کی شب و روز خدمت میں 1245 ملازمین مصروف عمل رہتے ہیں۔ حج کے موسم میں حرم مکی صفائی اور دیگر لوازمات کے لیے 470 ملازمین کا اضافہ کردیا جاتا ہے جس کے بعد کل 1715 بن جاتے ہیں۔ ان میں 210 خواتین ملازمائیں بھی شامل ہوتی ہیں۔

ماہ صیام میں عمرہ سیزن کے دوران 131 اضافی خواتین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو مسجد الحرام کی طہارت ونظافت میں کام کرتی ہیں۔مسجد الحرام کی صفائی اور طہارت کے لیے 200 گیلن عرق گلاب استعمال ہوتا ہے۔صفائی کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید آلات اور مشینوں سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان میں عراق گلاب بھر کر مسجد کے فرش، راہ داریوں اور گیلریوں میں چھڑکا جاتا ہے۔ خادمین بیت اللہ حرم مکی کے فرش کی دھلائی کے ساتھ الشاذروان، غلاف کعبہ، حجر اسود اور دیگر اہم مقامات پر روزانہ پانچ بار خوشبو کا چھڑکا کرتے ہیں۔ یہ چھڑکا پانچوں نمازوں کیساتھ کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ہرجگہ کے لیے الگ الگ یونیفارم میں ملوث رضا کار کام کرتے ہیں۔ الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں کام کرنے والے رضاکاروں میں سے کچھ غلاف کعبہ، کچھ شاذوران، بعض دیوار کعبہ اور حجر اسود کی صفائی کے ساتھ وہاں پرعطریات چھڑکتے ہیں۔خانہ کعبہ کے غسل کا عمل متعدد مراحل پر مبنی ہوتا ہے۔ غسل کعبہ سے ایک روز پہلے تک صفائی کے سامان کی تیاری کی جاتی ہے۔ خانہ کے غسل کے لیے زمزم،طائف کے گلاب کا عراق اور گراں قیمت عود کی خوشبو کو باہم ملایا جاتا ہے۔ دیوار کعبہ کو پونچھنے اور اسے خشک کرنے کے لیے تولیے تیار کیے جاتے ہیں۔ جب کعبہ کے وسط سے زائرین نکل جاتے ہین تب سے اس کے سنگ مرمرکو دھونے کا عمل شروع ہوتا ہے۔دیوار کعبہ کی صفائی کے لیے 45 لیٹر زمزم، 50 تولہ طائفی عرق گلاب، کمبوڈیا کے عود کی خوشبو، اور روئی استعمال کی جاتی ہے۔ روئی کے سوا باقی تمام اشیا کو باہم ملایا جاتا ہے۔

دیوار کعبہ کا مرحلہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران مکہ مکرمہ کے گورنر طواف کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ یوں غسل کعبہ کے لیے اس مقام کے تقدس کے پیش نظر زمزم، گلاب کا پانی، عنبر اور عود سمیت کئی اقسام کے عطریات، برتن، تولیے، بخارات نکالنے والے ایگزاسٹ اور کئی دیگر چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔مسجد الحرام کی نظافت کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مسجد کی صفائی کے لیے صرف 45 منٹ کافی ہیں۔ پونے گھنٹے میں باریکی کے ساتھ مسجد کی صفائی کا کام مکمل کرلیا جاتا ہے۔ فی الوقت مسجد کی کل 550 مربع میٹر جگہ کی صفائی کی جاتی ہے۔ مطاف کی صفائی بھی پیشہ وارانہ انداز میں کی جاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ افراد کی مدد سے بیس منٹ میں مطاف کو صاف کرلیا جاتا ہے۔مسجد الحرام کی صفائی کے مدارالمہام ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مسجد کی صفائی کے لیے پانی کا ذخیرہ کرنے کا اندازہ روزانہ کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مطاف کی صفائی کے لیے 400 لیٹر پانی کافی ہے جو کہ پانچ ہزار مربع میٹر کی جگہ کے لیے کافی ہے۔ یوں 12.5 میٹر جگہ کے لیے ایک لیٹر پانی کافی ہوتا ہے۔حرمین شریفین کی صفائی کے لیے نقصان دہ مالیکیول پر مشتمل کیمیائی ڈیٹرجنٹس کے بجائے ماحول دوست مواد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ صفائی کے عمل کے لیے انسان اور جگہ کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ایسی کوئی چیز استعمال میں نہیں لائی جاتی جو کسی بھی طور پرمقدس مقامات کے ماحول کے لیے ضرر رساں ثابت ہو۔ڈیٹرجنٹس سے تانبے کی پلیٹوں، کالینوں اور ٹوائلٹس کی صفائی کی جاتی ہے۔

مسجدالحرام اور مسجد نبوی کی طہارت کے لیے پہلی بار نباتات، دودھ، کھجور اور اس قبیل کی دیگر اشیا پر مشتمل مفید بیکٹیریا خارج کرنے والے مواد کا استعمال کیا جاتا ہے۔صفائی کے لیے استعمال ہونے والے اس مواد کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گندگی کو اکھاڑنے، گردو غبار، دھوئیں، خوناور پیشاب سے پیدا ہونے والے مضرصحت بیکٹریاز کو تلف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ چودہ دن کے بعد یہ منفی بیکٹیریا قدرتی مواد میں تبدیل ہو کر بدبو کو ختم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ماحول دوست مواد کے استعمال سے رضاکاروں کے ہاتھ، آنکھیں اور جلد بھی متاثر نہیں ہوتی۔ روزانہ 150 قالینیں مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے لانڈری سے صفا کی جاتی ہیں۔مسجد الحرام کی صفائی کا کام روزانہ چار شفٹوں میں کیا جاتا ہے۔ ہرشفٹ میں الگ الگ رضاکار اپنے مخصوص مقامات کی صفائی میں سرگرم رہتا ہے۔ ستونوں، دیواروں، چھت اور گنبدوں کے لیے الگ گروپ ہے۔ ایک گروپ برقی زینوں اور عام سیڑھیوں کی صفائی پرمامور ہوتا ہے۔ ایک ٹیم تانبے کی پلیٹوں کی صفائی کرتی ہے۔ ایک کی ذمہ داری مسجد کے بیرونی حصے میں بارش کے پانی کے لیے بنائی گئی نالیوں کی صفائی ہوتی ہے۔ بیرونی کھڑکیوں، کبوتروں کے بیٹھنے کی جگہ اور ٹوائلٹ کی صفائی الگ گروپ کے ذمہ ہوتی ہے۔مسجد الحرام کے اندرونی حصے کی صفائی جگہ کے نقشوں کے مطابق مربع میٹروں میں تقسیم کی جاتی ہے۔

ضروری اور ہنگامی سروسز کی چوبیس گھنٹے کے اعتبار سے نظام الاوقات کا تعین، مرکزی اور اور فروعی مقامات میں مختلف کاموں کے لیے مزدوروں کا تقرر، ان کی روزانہ نگرانی اور صفائی پروگرام جیسے تمام کام بن لادن کمپنی کے ذمہ ہیں۔ہرشفٹ انچارج حرم کے اندرونی اور بیرونی مقامات پر سپر وائز مقرر کرتا ہے۔ مسجد حرام کی دیواروں، اطراف، پیدل چلنے کے راستوں، صفائی، سروسز، یومیہ کی رپورٹس کی تیاری اور مسجدالحرام کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد سامنے آنے والے اہم واقعات کا ریکارڈ اور معلومات کی تدوین ان کی اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔سپر وائزی اسٹاف کی ذمہ داریوں میں واشنگ مشینوں کی دیکھ بحال، فالتو سامان کو مسجد سے باہر نکالنے کے عمل، سامان کے لیے جگہ کے تعین، دیگر متعلقہ حکام سے مل کر مسجد حرام کی اندرونی صفائی کی نگرانی، صفائی کے سامان ، عطریات،کی حفاظت، جراثیم کش مرکبات اشیا کی حفاظت، جمعہ کے روز منبر کی تیاری اور اس کی تحفظ کو یقینی بنانے، مسجد کے اندر سے فالتو چیزوں کا اخراج، قالینیں بچھانے کی نگرانی، مسجد کے بیرونی حصے کی صفائی کی نگرانی، مقام ابراہیم، قرآن پاک کے لیے بنائی گئی الماریوں کی صفائی اور ان کی دیکھ بحال اور مسجد کے صحن میں ہنگامی وہیل چیئرز کو تیار رکھنے کا اہتمام شامل ہیں۔

یاد رہے کہ مسجد الحرام میں مختلف امور کی انجام دہی کے لیے 301 مختلف مشینیں اور آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں واشنگ مشنیں، کرینیں، ویکیوم کلینرز، پانی خشک کرنے کی مشینیں، کاریں، صفائی کی ریڑھیاں اور سامان کی متنقلی کے لیے استعمال ہونے والے آلات شامل ہیں۔حرم مکی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مسجد الحرام میں آنے والے معتمرین کے زیراستعمال اشیا کی باقیات کی منتقلی بھی ایک اہم ذمہ داری ہے اور یومیہ قریبا100 سے 300 ٹن تک متروکہ چیزیں مسجد سے باہر منتقل کی جاتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…