ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

سوئٹزرلینڈ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو بڑی خوشخبری سنادی گئی

datetime 14  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برن(این این آئی)سوئٹزرلینڈ میں عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے غیر ملکیوں کے لیے مقامی شہریت کے حصول میں نرمی کی منظوری دے دی ۔ غیر ملکیوں کی تیسری نسل کے لیے سوئس شہریت کے حصول میں اس نرمی کی ساٹھ فیصد ووٹروں نے حمایت کی۔سوئس نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ روز عوامی ریفرنڈم میں 60.4 فیصد سوئس رائے دہندگان نے اس امر کی حمایت کر دی کہ اس یورپی ملک میں مقیم غیر ملکیوں کی تیسری نسل کے لیے مقامی شہریت کا حصول بہت آسان بنا دیا جانا چاہیے۔

اس طرح سوئٹزرلینڈ میں مقیم ایسے تارکین وطن کے لیے سوئس شہریت کا حصول بہت آسان بنا دینے کی منظوری دے دی گئی ہے، جن کی عمریں پچیس برس سے کم ہوں اور جن کے والدین اور والدین کے والدین بھی برسوں تک اس ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر رہے ہوں۔یوں تارکین وطن کے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کے لیے شہریت کی درخواست دینے کا طریقہء کار بھی بہت آسان بنا دیا جائے گا۔ اب یہ عمل قانونی طور پر اتنا ہی تیز رفتار اور آسان ہو جائے گا، جتنا ان غیر ملکیوں کو سوئس شہریت دینے کا عمل، جنہوں نے سوئس شہریوں سے شادی کے بعد ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں واقع اس ملک میں رہائش اختیار کی ہو۔سوئس نشریاتی ادارے کے مطابق اس ریفرنڈم میں کیے جانے والے عوامی فیصلے کے بعد اب سوئٹزرلینڈ میں یہ ممکن ہو جائے گا کہ جو نوجوان غیر ملکی تارکین وطن کی تیسری نسل کے طور پر اس ملک میں مقیم ہیں، انہیں تیز رفتاری سے سوئس شہریت دیتے ہوئے مقامی معاشرے کا حصہ بننے میں مدد دی جائے۔غیر ملکی تارکین وطن کی جس تیسری نسل کے لیے سوئس شہریت کا حصول بہت آسان بنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وہ دیکھا جائے تو بظاہر صرف قریب 25 ہزار افراد کو متاثر کرے گا تاہم اگر غور کیا جائے تو اس کا سوئٹزرلینڈ کی مجموعی طور پر صرف 8.2 ملین کی آبادی پر اثر بہت دور رس اور گہرا ہو گا۔اس لیے کہ پورے یورپ میں سوئٹزرلینڈ کو اس حوالے سے بہت منفرد مقام حاصل ہے کہ اس کی مجموعی آبادی کا قریب ایک چوتھائی حصہ ایسے افراد پر مشتمل ہے، جو اس ملک میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ کسی دوسرے یورپی ملک میں یہ شرح اتنی زیادہ نہیں ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے اسی ریفرنڈم میں سوئس باشندوں کی اکثریت نے ایک ایسی قانونی تجویز مسترد کر دی، جس کا مقصد ایک قدرے پیچیدہ طریقہء کار کے تحت ملکی ٹیکس سسٹم میں اصلاحات لانا تھا۔مجوزہ مالیاتی اور ٹیکس اصلاحات پر اپنی رائے دیتے ہوئے 59.1 فیصد سوئس ووٹروں نے اس مجوزہ نظام کی مخالفت کی، جس کے تحت ’دوہرے ٹریک والا‘ وہ ملکی ٹیکس سسٹم بدل دیا جانا تھا، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کو پرکشش بناتے ہوئے غیر ملکی فرموں کو ٹیکسوں کی کم شرح کے ساتھ سوئٹزرلینڈ میں اپنے کاروبار شروع کرنے کی دعوت دیتا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…