نیویارک (این این آئی) پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہاہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ پاکستان کیلئے ’’ریڈ لائن‘‘ ہوگا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں اصلاحات پرجاری مباحثے کے دوسرے روز اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں اضافے ، احتساب اورجمہوریت کے تمام اصولوں کی نفی ہوگا جن کوپاکستان بے حد اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے سلسلہ میں ہر ملک کے حوالہ سے ریڈ لائنز کا واضح تعین کیا جائے۔ اس حوالے سے پاکستان کا موقف واضح کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اصلاحات کے حوالے سے کسی مسودہ کی تیاری اس صورت میں مفید ہوسکتی ہے جب رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے موجود ہو، مسودہ کی تیاری رکن ممالک کے درمیان اتفا رائے پیدا نہیں کرسکتی خاص طور پر اس صورت میں جب رکن ممالک کے درمیان پائے جانے والے اختلافات بھی شدید نوعیت کے ہوں۔ پاکستان کا موقف اس حوالے سے یہ ہے کہ اپنی توجہ بنیادی طور پر ادارے میں اصلاحات پر مرکوز کی جائے اگر اصلاحات پرکھلے ماحول میں معروضی انداز میں اور دانشمندانہ طریقے سے بات چیت کی جائے تو کسی حتمی نتیجہ پر پہنچا جاسکتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کے خلاف دستاویزی دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1945ء میں جنرل اسمبلی کے 46 ارکان کیلئے صرف 6 نشستیں دستیاب تھیں،1965ء میں جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر112ہوگئی لیکن ان کے لئے دستیاب نشستیں صرف10تھیں، آج جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر188 ہوچکی ہے لیکن ان کیلئے سلامتی کونسل کی دستیاب نشستیں10 ہی ہیں جس کا تناسب تقریباً1:19 کا ہے
اس صورتحال سے واضح ہوجاتا ہے کہ سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے کا کوئی معقول جواز موجود نہیں۔ اس موقع پر اٹلی، میکسیکو، سپین، جنوبی کوریا اور ارجنٹائن کے مندوبین نے بھی اظہارخیال کیا۔ ان تمام مندوبین نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔