واشنگٹن(این این آئی)پاکستان میں امریکا کے سابق سفیر کیمرون منٹر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے بارے میں علم نہیں تھا اور القاعدہ سربراہ کے ٹھکانے کی تلاش کے معاملے نے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان عدم اعتماد کی فضاء پیدا کی۔میڈیارپورٹس کیمطابق سوئٹزرلینڈ کے شیر ڈیوس میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اعزاز میں پاتھ فائنڈر گروپ کی جانب سے دیئے گئے عشائیے کے موقع پر کیمرون منٹر نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
کیمرون منٹر نے کہاکہ وہ لوگ جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا علم تھا، سراسر غلط ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت نے بھی دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا میں مزید اضافہ کیا، جس کی وجہ سے خوفناک غلطیاں کی گئیں۔سابق امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ‘دو افسانوں’ کی وجہ سے پاک،امریکا تعلقات بہت متاثر ہوئے، پاکستان کا خیال ہے کہ امریکیوں نے ضرورت کے وقت اسے استعمال کیا اور اس کے بعد اسے تنہا چھوڑ دیا جبکہ امریکا کا خیال ہے کہ پاکستان اربوں ڈالرز کی فوجی اور سویلین امداد حاصل کرنے کے باوجود بھی ایک قابل اعتماد شراکت دار ثابت نہیں ہوگا۔کیمرون منٹر کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ ان دونوں افسانوں میں سچائی بہت کم ہے اور اسی وجہ سے عدم اعتماد میں اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے پر معافی مانگنے میں امریکا نے 7 ماہ کا وقت لگایا۔ساتھ ہی انھوں نے سابق پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سراہتے ہوئے کہا کہ، ‘انھوں نے مقاصد کے حصول کے لیے کشادگی کے اسٹائل کو اپنایا