نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات اور امن کے راستے پر چلنے کیلئے پاکستان کو دہشتگردی کے راستے سے دور جانا ہوگا،پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں،میں نے لاہور کا بھی سفر کیا لیکن بھارت اکیلے امن کے راستے پر نہیں چل سکتاپاکستان کو بھی اس راستے پر چلنا ہوگا، ہمارے جو پڑوسی تشدد ،نفرت اور دہشتگردی برآمد کرنے پر یقین رکھتے ہیں انھیںنظر انداز اور تنہا کردینا چاہیے ۔
منگل کو بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں دوسرے رائے سینا ڈائیلاگ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں میں نے لاہور کا بھی سفر کیا لیکن بھارت اکیلے امن کے راستے پر نہیں چل سکتا ،پاکستان کو بھی اس راستے پر چلنا ہوگا۔انکا کہنا تھاکہ پڑوسیوں کیلئے میرا نقطہ نظریہ ہے کہ میں نے اپنی حلف بردار ی کی تقریب میں پاکستان سمیت تمام پڑوسی سارک ممالک کو مدعو کیا لیکن اگر پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے راستے پر چلنا چاہتا ہے تو اسے دہشتگردی کے راستے سے دور جانا ہوگا۔نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہاکہ ہمارے جو پڑوسی تشدد ،نفرت اور دہشتگردی برآمد کرنے پر یقین رکھتے ہیں انھیںنظر انداز اور تنہا کردینا چاہیے ۔انھوںنے بھارت کو درپیش اہم چیلنجوں کیلئے غیر ریاستی عناصر کوذمہ دار ٹھہرایا۔ہمارے شہریوں کی سلامتی کلیدی اہمیت کی حامل ہے ،ذاتی مفاد ہماری ثقافت یا رویوں میں نہیں ہے ۔نریندر مودی نے کہاکہ تمام ممالک کا ایک دوسرے کے بنیادی خدشات کا احترام کرنا ضروری ہے
وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رابطے میں ہوں اور ہم نے بھارت امریکہ اسٹریٹجک پارٹنر شپ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔روس ہمار ا ایک اٹل دوست ہے ،صدر ولادیمر پیوٹن اور میں نے طویل گفتگو کی ہے ۔ نریندر مودی نے کہاکہ مئی 2014میں بھارت کے عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دے کر ایک بھاری اکثریت میں طاقت دی ،میرے بھارتی ساتھیوں نے تبدیلی کے مینڈیٹ کے ساتھ میری حکومت پر اعتما دکیلئے ایک آواز میں بات کی تھی ۔