واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹرجان نکسن نے امریکہ عراق جنگ کے بعد دنیامیں کئی اورخفیہ مشن سرانجام دینے کے بعد 2011میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی اوراپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے صدام حسین کے حوالے ایک کتاب ’’ڈی بریفننگ دی پریزیڈنٹ ‘‘لکھی ۔جان نکسن نے اس کتاب میں سابق عراقی صدرکی زندگی کے مختلف پہلوئوں کوسامنے لایا۔ ’’ڈی بریفننگ دی پریزیڈنٹ ‘‘کے حوالے سے ہی جان نکسن نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویودیتے ہوئے بتایاکہ انہوں نے صدام حسین کے بارے میں کتاب اس لئے لکھی کیونکہ دوران تفتیش ہی صدام حسین کے بارے میں تحقیق میری زندگی کامحوربن گئی تھی ۔
جان نکسن نے بتایاکہ سابق عراقی صدرکی ذات تضادات کامجموعہ تھی کیونکہ دوران تفتیش صدام حسین کاجب جی چاہتاتو وہ بہت مسحور کن، شوخ، اور خوش اخلاق ہو جاتےاورکبھی وہ بدتمیز، مغرور اور مطلبی شخص بن جاتےتھے جس کاتفتیش کے دوران میں نے بخوبی مشاہدہ کیا۔انہوں نے بتایاکہ سی آئی اے کے پاس کوئی ایساثبوت نہیں تھاکہ وہ صدام حسین کوبات کرنے پرمجبورکرتی۔جان نکسن نے بتایاکہ دوران تفتیش صدام حسین سے یہ معلوم ہوگیاتھاکہ عراق پرجوہری ہتھیاررکھنے کاالزام لگاکرحملہ کرنےکاجوجوازبنایاگیاتھاوہ غلط تھاکیونکہ دوران تفتیش معلوم ہوگیاکہ صدام حسین اس پروگرام کوامریکی حملے سے پہلے ہی ہمیشہ کےلئے بند کرچکے تھے ۔انہوں نے بتایاکہ دوران تفتیش ہی میں صدام حسین سے اتنے متاثرہواتھاجس کی وجہ سے میں نے کتاب’’ڈی بریفننگ دی پریزیڈنٹ ‘‘لکھی۔جان نکسن نے گفتگوکرتے ہوئے امریکی صدربش پرشدید تنقید کی اورکہاکہ میں کئی مرتبہ صدربش اورصدام حسین سے ہاتھ ملاچکاہوں اوراب بھی مجھے یہ کہاجائے کہ میں ان دونوں میں سے کس سے ہاتھ ملاناپسندکروں گا تومیں صدربش کے بجائےسابق عراقی صدرسے ہی ہاتھ ملائوں گا۔انہوں نے بتایاکہ صدربش ایک خوشامد پسند انسان تھے اورا ن کوحقیقت کا کوئی ادراک نہیں تھاکہ عراق جنگ کے بعد دنیاپراس کے کیا اثرات مرتب ہونگے ۔