کابل (آئی این پی ) افغانستان نے کہا ہے کہ طالبان کی صفوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے فوجی بھی شامل ہوچکے ہیں،ایرانی فوجی طالبان کی عسکری مدد کے ساتھحملوں میں بھی ملوث ہیں، تازہ کارروائی میں مارے جانے والے طالبان جنگجوں میں25 ایرانی پاسداران انقلاب کے اہلکار تھے،ہلاک ہونے والے ایرانی فوجیوں کی تہران میں تعزیتی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیاکے مطابق افغان حکام کی طرف سے الزام عاید کیا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم طالبان کی صفوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے فوجی بھی شامل ہوچکے ہیں جو نہ صرف طالبان کی عسکری مدد کررہے ہیں بلکہ خود بھی طالبان کے ساتھ مل کر حملوں میں ملوث ہیں۔ افغانستان کے مغربی صوبے ’فراہ‘ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں ایک کارروائی کے دوران 25 طالبان کو ہلاک کیا گیا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ مرنے والے تمام ایرانی پاسداران انقلاب کے فوجی اہلکار ہیں۔ صوبہ فراہ کے مقامی عہدیدار جمیل امینی نے بھی تصدیق کی کہ ایک تازہ کارروائی میں مارے جانے والے طالبان جنگجوں میں پچیس ایرانی پاسداران انقلاب کے اہلکار تھے۔
فراہ کے گورنر کے ترجمان محمد ناصر مہری نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ انہیں اٹیلی جنس ذرائع سے معلومات ملی ہیں کہ فراہ میں طالبان کے ہمراہ لڑتے ہوئے ہلاک ہونے والے ایرانی فوجیوں کی تہران میں تعزیتی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ چند روز قبل فراہ صوبے کے گورنر محمد آصف ننگ نے کہا تھا کہ ایران طالبان کی لاجسٹک اور عسکری مدد کے ساتھ ساتھ طالبان جنگجوؤں کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے۔ طالبان کو عسکری تربیت دی جاتی ہے اور ایرانی سرزمین افغانستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرنے کی مکمل سہولت فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران صوبہ فراہ میں بخش آباد کے مقام پر ڈیم کی تعمیر روکنے کے لییصوبے میں طالبان جنگجوؤں کے ذریعے افراتفری پھیلانے کی سازش کررہا ہے۔
ایران نے افغان پارلیمنٹ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی ایرانی سرزمین پر موجودگی کا دعویٰ قطعا بے بنیاد ہے کابل کے ساتھ بردارنہ اور دوطرفہ مفادات کے تناظر میں تعلقات کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق افغان پارلیمنٹ کے الزام کے بعد ایرانی وزارت خارجہ ترجمان بہرام قاسمی نے الزامات مسترد کردیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی ایرانی سرزمین پر موجودگی کا دعویٰ قطعا بے بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران کابل کے ساتھ بردارنہ اور دوطرفہ مفادات کے تناظر میں تعلقات کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے طالبان کے ساتھ کوئی رابطے نہیں ہیں۔ ساتھ ہی ایرانی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مفاہمت کرانے کے لیے معاونت کو تیار ہے۔رواں سال مئی میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب ایک ڈرون حملے میں ولی محمد نامی ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ بعد ازاں تحقیقات سے پتا چلا کہ ولی محمد نامی شخص تحریک طالبان افغانستان کے امیر ملا اختر منصور ہیں اور انہوں نے ایک جعلی نام سے پاکستانی پاسپورٹ بنا رکھا تھا۔ وہ اس جعلی پاسپورٹ کے ذریعے ایران اور پاکستان آتے جاتے تھے۔