نیویارک(این این آئی)بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار فوج کا مبینہ تشدد ‘انسانیت کے خلاف جرائم’ کے زمرے میں آتا ہے۔تاہم میانمار کی حکومت ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ریاست رخن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ ایسے وقت پر شائع ہوئی ہے جب علاقائی رہنما ینگون میں پرتشدد کارروائیوں پر بحث کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔
دس ملکوں پر مبنی علاقائی تنظیم آسیان بہت کم کسی ایک ملک کے معاملات پر بحث کے لیے اجلاس کرتی ہے۔اپنی تازہ رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کی سکیورٹی فورسز پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل، ریپ، ٹارچر اور لوٹنے کے الزامات لگائے ہیں۔راکھین میں پرتشدد کارروائیوں کے بارے میں اطلاعات اکتوبر میں آنی شروع ہوئیں جب فوج نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا۔آپریشن اس وقت شروع کیا گیا جب ایک گروپ نے سرحدی پولیس پر حملہ کیا گیا۔ ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے میں ملوث شدت پسند گروپ میں زیادہ تر روہنگیا مسلمان تھے۔یاد رہے کہ نومبر میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ میانمار کی حکومت روہنگیا کی ‘نسل کشی’ کر رہا ہے۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے سیٹیلائٹ تصاویر بھی جاری کیں جس میں تباہ کیے گئے دیہات دیکھے جا سکتے ہیں۔