حلب (مانیٹرنگ ڈیسک)شام کاسب سے اہم شہرحلب جوکہ اپنی ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے اوراس وقت مختلف ممالک کی جنگ کامرکز بناہواہے ۔اس شہرمیں جب بشارالاسدکی حکومتی فورسزباغیوں کے زیرکنڑول علاقے کے نزدیک پہنچ گئی ہیں۔اس موقع پراقوام متحدہ نے بھی وارننگ جاری کی ہے کہ حلب میں پھنسے ہوئے افراد کی حالت بہت خراب ہے اوریہ یہاں سے انسانیت کاجنازہ نکل چکاہے ۔
اس صورتحال میں حلب میں رہنے والے مختلف افراد نے سوشل میڈیاپرمختلف پیغامات چھوڑے ہیں اوران پیغامات سے ہی دنیامیں ایک پریشانی کی لہردوڑ گئی ہے ۔حلب سے ایک سات سالہ بچی باناال عبید کے پیغامات پردنیابہت زیادہ نظرہوتی ہے کیونکہ گزشتہ چند ماہ کے دوران خانہ جنگی کے شکارحلب شہراس کے ٹوئیٹراکائونٹ سے جاری ہوئے جبکہ اس بچی کایہ اکائونٹ اس کی ماں چلاتی ہے ۔اس بچی نے اپنے ایک پیغام میں لکھاہے کہ میرانام بانااورمیں حلب کے مشرق میں رہنے والی ہوں اوریہ میری زندگی کے آخری لمحات بھی ہوسکتے ہیں۔اس نے بتایاکہ اس کے والد جنگ کی وجہ سے زخمی ہوگئے ہیں جسکی تصدیق انسانی حقوق کے ادارے کے ترجما ن نے بھی کی کہ حکومت فوج لوگوں کے گھروں گھس کرشامی شہریوں کوماررہی ہے جن میں زیادہ تعداد خواتین اوربچوں کی ہے اوراس ادارے نے شہریوں کے تحفظ کامطالبہ کیاہے ۔
حلب کے کئی اورشہریوں نے بھی دنیاسے اس ظلم پرآوازاٹھانے او رعملی اقدامات کےلئے ٹوئیٹرپرپیغامات دیئے ہیں ۔ایک شامی شہری نے ایک ویڈیوبھی جاری کی ہے جس میں شہرمیں رہ جانے والے افراد کے قتل عام کے خطرے کودکھایاگیاہے جبکہ ایک سکول ٹیچرنے بھی حلب کے عوام اوراپنی بچی کوبچانے کےلئے دنیاکواقدام کرنے کی اپیل کی ہے ۔ایک ڈاکٹرسلیم ابوانصیرنے بھی کچھ اس طرح کی اپیل کی ہے ۔ایک فوٹوجرنلسٹ نے بھی اپنے ٹوئیٹرپیغام میں لکھاہے کہ میں اپنی موت یابشارالدسدکی فورسزکے ہاتھوں گرفتاری کاانتظارکررہاہوں ۔حلب کے مشرقی حصے سے بھی سینکڑوں افراد نے سوشل میڈیاپراپنی پریشانی ظاہرکی ہے ۔ایک اندازے کے مطابق اس شہرمیں ایک لاکھ کےقریب افراد جنگ کی زدمیں ہیں ۔