پاک فوج کا خو ف ۔۔۔ بھارتی فوجی نے خودکشی کر لی 

24  ‬‮نومبر‬‮  2016

سرینگر(آئی این پی)سرینگرکے مرکزی علاقہ لالچوک میں مزید ایک بھارتی فورسز اہلکار نے خوف اور تناؤ کے عالم میں خود کو گولی سے اڑا دیا۔گزشتہ شب دریائے جہلم کے کنارے پر واقع جنرل پوسٹ آفس میں اچانک گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔معلوم ہواکہ ایک فورسز اہلکار نے اپنی ہی سروس رائفل سے خود پر گولی چلائی۔ فورسز اہلکار جب اس کی طرف بھاگے توسی آر پی ایف139بٹالین ’سی‘ کمپنی سے وابستہ کانسٹبل بسنت کمار ولد کالی رام بالیاں خون میں لت پت پایا گیا۔ مذکورہ اہلکار فتح اللہ پورہ سہارنپور اتر پردیش کا رہائشی تھا۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ اہلکار فورسز کے اس دستے میں شامل تھا جوحال ہی میں وادی پہنچا۔ وہ غیر شادی شدہ تھا۔
دوسری جانب بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف لیفٹنٹ جنرل سبھرتا ساہا نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل روایتی موقف کو ترک کر کے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ کشمیر میں آج نوجوان طبقہ کی ہی کمان چلتی ہے ، دائمی امن کے لئےآؤٹ آف باکس حل تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے جو صرف مذاکرات اور مفاہمت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ گزشتہ روز مقبوضہ ریاست کے گرمائی دارالحکومت جموں میں منعقدہ’کشمیر: بیک ٹو پیراڈائز ‘کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹنٹ جنرل ساہا نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب کسی نئے اور منفرد حل کے بارے میں سوچا جائے ، ہماری اصل منزل دائمی امن ہونی چاہئے اور اس تک پہنچنے کے لئے ہمیں بات چیت اور مفاہمت کا راستہ اپنا نا ہوگا، یہ تینوں باتیںآپس میں اس طرح سے جڑی ہوئی ہیں کہ اگر ان میں سے ایک بھی کمزور پڑ جائے تو باقیوں کا قائم رہنا ناممکن ہے۔
نوجوان جنہوں نے برسوں تک نامساعد حالات کا سامنا کیا ہے۔ اب اصل مدعی بن گئے ہیں ، ان کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہمیں آؤٹ آف باکس اقدامات کرنے ہوں گے۔ معاشی بہتری، تعلیم، طبی سہولیات، سیکورٹی، انصاف ، اور کشمیریوں کے زخموں پر مرہم لگانے نیز ان میں پیدا شدہ اکیلے پن کے احساسات کو دور کرنے کے لئے ان کا اعتماد بحال کئے جانے کی ضرورت ہے۔ پاؤر پوائنٹ کے ذریعہ جنرل ساہا نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی ا ور غیر سیاسی صاحب الرائے شخصیات امن کی بحالی کے لئے بات چیت کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
سابق رکن قانون سازیہ نظام الدین بٹ اور ڈاکٹر نثار علی نے بھی کشمیر میں قانون کی بحالی کیلئے تمام متعلقین کو اعتماد میں لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندو مذہبی گورو سری روی شنکر نے مسلسل مذاکرات اور افہام و تفہیم سے کشمیریوں کا ’ڈی این اے‘ تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کو خوف و ہراس اور بداعتمادی ورثہ میں ملی ہے۔ جس کا فوری ازالہ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی طور پر اس بات کو ثابت کیا جا چکا ہے کہ لوگوں کی ذہنیت کو مسلسل بات چیت اور یوگا وغیرہ سے بدلا جا سکتا ہے ، اس لئے یہ ناممکن نہیں ہے کہ کشمیریوں کی ذہنیت کو بھی بدلا جائے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…