اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ناروے کی تاریخ میں جرائم کی تاریخ کابدترین مقدمہ سامنے آیاہے کہ جس میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے مناظربراہ راست دکھاکران کوبھی دیگربچوں اورجانوروں سے فحاشی کرنے پرمجبورکیاجاتاتھا۔تفصیلات کے مطابق ناروے پولیس نے ملک کے مغربی علاقے میں ایک ایسے نیٹ ورک کاسراغ لگایاہے جوبچوں کے ساتھ زیادتی کے علاوہ ان کی ویڈیوبھی بنالیتاتھااوربعد میں
ان بچوں کودیگربچوں اورجانوروں سے زیادہ پرمجبورکیاجاتاتھا۔ملک کی تاریخ کے بدترین مقدمے کے بارے میں نارویجن پولیس کے نائب سربراہ گونرفلوئے شٹاڈنے بتایاکہ اس نیٹ ورک سے وابستہ 31افرادکےخلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جبکہ 20ملزمان کوگرفتارکرلیاگیاہے اوراس کیس کوجنسی زیادتی کاسب سے بڑاکیس بھی قراردیا۔مقامی میڈیاکی رپورٹس کے مطابق یہ وہ واحد کیس ہے، جس میں بچوں کو اس قدر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔اس کیس کی تفتیشی افسرہلڈے رائکراس نے کہاہے کہ 150 ٹیرا بائٹس کا ڈیٹا قبضے میں لیا گیا ہے، جو بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل ہے۔ اس ڈیٹا سے ایسی ویڈیوز بھی ملی ہیں، جن میں بچوں کو دوسرے بچوں یا پھر جانوروں سے
جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا۔انہوں نے بتایاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ نیٹ ورک ’’ڈارک نیٹ ‘‘میں قائم ہوا
اوراس نیٹ ورک سے وابستہ ملزمان ایک دوسرے سے تبادلہ خیالات کرتے تھے اوربعض ا وقات بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوزبھی دکھائی جاتی تھیں ۔ہلڈے رائکراس نے بتایاکہ اس نیٹ ورک میں ناموروکلااورسیاستدان بھی شامل ہیں اورگرفتارہونے والے ملزمان میں سے چندافراد نے اپنے ہی بچے سے بدسلوکی کااعتراف کرلیاہے ۔ادھرناروے کے استغاثہ کے مطابق یہ ملزمان ایک دوسرے سے گفتگوکےلئے مخصوص کوڈورڈزمیں کرتے تھے تاکہ کوئی ثبوت نہ مل سکے کہ وہ کیاکررہے ہیں ۔واضح رہے کہ نارویجن قانون کے مطابق ان ملزمان کو15سال تک کی سزاہوسکتی ہے جوکہ عمرقید کے برابرہے کیونکہ ناروے جوکہ یورپی یونین کاحصہ ہے اس لئے وہاں پرسزائے موت کاقانون نہیں ہے اوریہ سزاہی سخت ترین سزاتصورکی جاتی ہے ۔