منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں کیا ہو جائے گا؟ امریکی ماہرین نے امریکہ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں امریکا کے قرضے میزائل کی رفتار سے اوپر کی طرف جائیں گے اور دنیا کی معاشی سپریم پاور معاشی طور پر دیوالیہ بھی ہوسکتی ہے۔ ’کارلائل‘ گروپ کے شریک بانی ڈیویڈ روبنچائن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں کامیابی امریکی معیشت کی تباہی کا اشارہ ہے۔ ان کے عہد حکومت میں امریکا مزید کئی کھرب ڈالر کا مقروض ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کے لیے رقوم کی فراہمی ،قومی شرح ترقی اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی بھاری رقوم صرف کرنا ہوں گی۔
امریکی ارب پتی روبنچائن سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی انتظامیہ میں بھی شامل رہے چکے ہیں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور میں ٹیکسوں میں کمی کریں۔ مگر ماضی میں دوسرے صدور بھی ٹیکسوں میں کمی، اخراجات میں اضافہ کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری قرض لینا پڑتا رہا ہے۔امریکی اخبار سے بات بات کرتے ہوئے روبنچائن کا کہنا تھا کہ امریکا کا اس وقت کل قرضہ 20 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔ لوگ کہیں گے کہ اچھا اگر قرضہ 20 سے بڑھ کر 22، یا 23 کھرب ڈالر یا مزید چند کھرب ڈالر بڑھ جائے تو اس سے کیا فرق پڑ جائے گا۔امریکی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں افراط زر میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ بے روزگاری بڑھیگی اور اوسط آمد کی شرح میں تشویشناک حد تک کمی آئے گی۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ بارہ مہینوں کے دوران امریکی قرضوں میں 1.4 کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ چند ماہ یا ہفتوں کے دوران امریکی قرضوں کی مقدار 20 کھرب ڈالر سے تجاوز کرجائے گی۔ قرضوں میں ہوش ربا اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوگا جب لوگوں میں بے روزگاری کے بڑھنے اور افراط زر میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے بجٹ کی فراہمی پر ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوں خوش ہوتے ہیں اور وہ اس بجٹ کو اقتصادی اور سماجی مسائل کے حل کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔بنیادی ڈھانچے پر زیادہ سیزیادہ سرمایہ کاری دونوں فریقوں کے لیے مفید ہے۔ اس سے rتو روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں دوسرا معاشرے میں عمومی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کمیونیکیشن کے میدان میں سرمایہ کاری یا موبائل فون اور اس طرح کے شعبوں میں اضافی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
روبنچائن کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اقتصادی پالیسی میں سنہ 1981ء4 میں منتخب ہونے والے صدر رونلڈ ریگن کی پالیسی پرعمل کریں گے۔ رونلڈ ریگن نے بھی قومی پیداوار کی شرح بڑھانے کے لیے ٹیکس کم کردیے تھے

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…