انقرہ (آئی این پی)ترک صدر جب طیب اردگان نے نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے حلف اٹھانے سے قبل ملاقات کا عندیہ دیدتے ہوئے کہا ہے کہ گولن تحریک کے سرغنہ کی ترکی کوحوالگی اور عراق و شام کی صورت حال پر نو منتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ مفاہمت ہو سکتی ہے ،یورپی یونین ترکی کو اپنا حصہ بنانے کا متمنی نہیں ،یورپی یونین اگر نہیں چاہتی تورکنیت اپنے پاس رکھے۔
غیر ملکی میڈیاکے مطابق ترک صدررجب طیب اردگان نے بیلار روس سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے حلف اٹھانے سے قبل بھی ملاقات ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے نئی امریکی انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ گولن تحریک کے سرغنہ کی ترکی حوالگی اور عراق و شام کی صورت حال پر نو منتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ مفاہمت ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ صدر بننے کے بعد اپنے ابتدائی غیر ملکی دوروں میں ترکی کو بھی شامل کر رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے ۔
صدر نے یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں بھی تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترکی کو اپنا حصہ بنانے کا متمنی نہیں ہے اگر ایسا ہے تو اس کا اظہار برملا کرنے میں ہی بھلائی ہے ۔صدارتی نظام سے متعلق وزیراعظم یلدرم اور قوم پرست تحریک پارٹی کے لیڈر دولت باھچیلی کے درمیان ملاقات کے بارے میں انہوں نے امید ظاہر کی یہ مسئلہ جلد از جلد باہمی مفاہمت سے حل ہو جائے تو بہتر ہوگا۔ عراقی سے ملحقہ سرحد پر عراقی فوج کی موجودگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں محتاط رہنا ہوگا ۔