ا وٹاوہ (آن لائن)ایک کمرشل غوطہ خور نے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے ساحل کے قریب واقع جزائر ہیڈا گوائی کے قریب سمندر کی تہہ میں شاید ایک گمشدہ ایٹم بم دریافت کر لیا ہے۔شان سمرچنسکی سمندر میں کھیرے کی شکل والے سمندری جانور بحری خار پوست کی تلاش میں غوطہ خوری کر رہے تھے جب انھوں نے دھات کا ایک بڑا سا آلہ دیکھا جو ایک اڑن طشتری سے مماثلت رکھتا تھا۔کینیڈا کے محکمہ قومی دفاع (ڈی این ڈی) کا خیال ہے کہ یہ سنہ 1950 میں اس علاقے میں حادثے کا شکار ہونے والے امریکی بی 36 بمبار طیارے کا ‘گمشدہ جوہری ہتھیار’ ہو سکتا ہے۔حکومت کے خیال میں اس بم میں جوہری مواد موجود نہیں ہے
اور وہ اس کی تصدیق کے لیے علاقے میں نیوی کے جہاز بھیج رہی ہے۔کینیڈا کے محکمہ قومی دفاع (ڈی این ڈی) کا ماننا ہے کہ یہ سنہ 1950 میں اس علاقے میں حادثے کا شکار ہونے والے امریکی بی 36 بمبار طیارے کا ‘گمشدہ جوہری ہتھیار’ ہو سکتا ہے۔شان سمرچنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اکتوبر کے اوائل میں الاسکا اور برٹش کولمبیا کی سرحد کے قریب ہیدا گوائی کے پاس پٹ جزئرے کے ساحل پر غوطہ خوری کر رہے تھے جب ان کا سامنا اس آلے سے ہوا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ‘ایک بڑے بیڈ جتنا بڑا تھا’، اوپر سے بالکل سیدھا اور نیچے سے گول اور اس کے درمیان میں ایک سوراخ تھا۔انھوں نے اپنے غوطہ خور دوستوں سے مذاق میں کہا تھا ‘میں نے کچھ عجیب سی چیز دیکھی ہے۔ میرے خیال میں یہ یو ایف او ہے۔’یہ علاقہ انتہائی دورافتادہ ہے اور شان سمرچنسکی کا کہنا ہے
کہ انھوں نے کچھ دن انتظار کرنا پڑا کہ وہ شہر جائیں اور اس کے بارے میں پوچھیں کہ یہ کیا تھا۔علاقے میں ان کے ایک دوست کا کہنا تا کہ ‘شاید تم نے 50 کی دہائی میں کھو جانے والا ایک جوہری ہتھیار دریافت کر لیا ہے۔’گمشدہ جوہری ہتھیار کی کہانی نصف صدی سے زائد سے عسکری مورخین کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔ سنہ 1950 میں ایک امریکی بی 36 بمبار طیارہ 075 ٹیکسس کے کارسویل فضائی اڈے کی جانب پرواز کرتے ہوئے برٹش کولمبیا کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ یہ طیارہ ایک خفیہ مشن تھا جس کا مقصد یہ تعین کرنا تھا کہ کیا وہ جوہری ہتھیار لے جاسکتا ہے اور اس میں ایک اصل مارک فائیو ایٹم بم نصب تھا۔